قومی خبریں

بابری مسجد کو ہندو طالبان نے توڑا: راجیو دھون

مسلم فریق کی طرف سے پیش سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے کہا، ’’جس طرح بامیان میں طالبان نے بدھ کے مجسمہ کو تباہ کیا اسی طرح ہندو طالبان نے بابری مسجد کو توڑا ہے ۔‘‘

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس بابری مسجد اور سپریم کورٹ

ایودھیا کے بابری مسجد -رام جنم بھومی معاملہ کے تعلق سے جمعہ کو سپریم کورٹ میں سنواجئی ہوئی۔ سماعت کے دوران سنی وقف بورڈ کی طرف سے سینئر وکیل راجیو دھون نے کہا کہ ’’شیعہ وقف بورڈ کو اس معاملہ میں بولنے کا حق نہیں ہے۔ ‘‘ سپریم کورٹ میں بابری مسجدک معاملہ کی اگلی سماعت 20 جولائی کو ہوگی اور پھر ہر روز اس معاملہ کی سماعت کی جائے گی۔

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیر کی بنچ نے جیسے ہی سماعت کا آغاز کیا شیعہ وقف بورڈ کے وکیل نے ایک بار پھر دوہرایا کہ معاملہ کو آئینی بنچ کے سپرد نہیں کیا جائے اور وہ قومی مفاد میں اپنے حق سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

Published: 13 Jul 2018, 4:49 PM IST

شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے کہا تھا کہ وہ اس تنازعہ کا پر امن حل چاہتے ہیں۔ شیعہ وقف بورڈ کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کا سرپرست شیعہ ہے، نیز یہ کہ سنی وقف بورڈ یا دیگر کوئی ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتا۔

جواب میں مسلم فریق کی طرف سے پیش ہوئے راجیو دھون نے کہا، ’’جس طرح افغانستان کے بامیان میں طالبان نے بدھ کے مجسمہ کو تباہ کر دیا اسی طرح ہندو طالبان نے بابری مسجد کو توڑا ہے۔ شیعہ وقف بورڈ کو اس معاملہ میں بولنے کا کوئی حق نہیں۔‘‘ سنی وقف بورڈ نے کہا کہ اس معاملہ میں یوپی حکومت کی مداخلت غیر ضروری ہے کیوں کہ حکومت نے کہا تھا کہ اس معاملہ میں وہ غیر جانبدار رہے گی۔

Published: 13 Jul 2018, 4:49 PM IST

معاملہ کی گزشتہ سماعت کے دوران سینئر وکیل راجیو دھن نے کہا تھاکہ ’’اسلام میں مسجد کی اہمیت ہے اور یہ اجتماعیت کا حمل مذہب ہے۔ اسلام میں نماز کہیں بھی ادا نہیں کی جا سکتی۔ جماعت کے ساتھ نماز صرف مسجد میں ادا ہوتی ہے۔ ‘‘ راجیو دھون نے یہ بھی کہا تھا کہ مسجد مذاق کے لئے نہیں بنائی گئی تھی، ہزاروں لوگ یہاں نماز ادا کرتے تھے۔

Published: 13 Jul 2018, 4:49 PM IST

قبل ازیں یوئی سنٹرل شیعہ بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے کہا، ’’ایودھیا میں نہ تو کبھی مسجد تھی اور نہ کبھی ہو سکتی ہے۔ وہ بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور وہاں صرف مندر بنایا جائے گا۔ بابر سے ہمدردری رکھنے والوں کی قسمت میں ہار لکھی ہے۔‘‘

Published: 13 Jul 2018, 4:49 PM IST

واضح رہے کہ یہ بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ تقریباً 68 سالوں سے عدالت میں زیر غور ہے۔ اس تنازعہ سے وابستہ 9 ہزار صفحات پر مشتمل دسزاویزات اور 90 ہزار صفحات پر درج گواہیاں پالی، فارسی، سنسکرت اور عربی سمیت مختلف زبانوں میں درج ہیں۔ سنی وقف بورڈ نے ان دستاویزات کے ترجمہ کی اپیل کی تھی۔

بابری مسجد معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے 2.77 ایکڑ متنازعہ زمین کا ایک تہائی حصہ ہندو، ایک تہائی مسلم اور ایک تہائی رام للّا کو دے دیا تھا۔ ہائی کورٹ کی آئینی بنچ نے 1994 کے فیصلہ پر انحصار کرتے ہوئے ہندؤوں کے حق کو موزوں قرار دیا تھا۔

Published: 13 Jul 2018, 4:49 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Jul 2018, 4:49 PM IST