وڈیو گریب
قومی راجدھانی کے ایک آشرم میں 17 طالبات کے جنسی استحصال کے معاملے میں گرفتار بابا سوامی چیتنیہ آنند عرف پارتھ سارتھی کی یکے بعد دیگرے کالی کرتوتوں سے پردہ اٹھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کی پوچھ گچھ میں خواہ وہ گول مول جواب دے رہا ہو مگر اس کے موبائل فون سے حاصل ہونے والی وہاٹس ایپ چیٹس نے بابا کی حقیقت بے نقاب کردی ہے۔ ان چیٹس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مبینہ بابا نہ صرف اپنے پیرو کاروں اور خواتین عقید تمندوں کو ورغلاتا تھا بلکہ غیر ملکی شیخوں کو لڑکیاں بھی سپلائی کرتا تھا۔
Published: undefined
تفتیش کے دوران سب سے بڑا انکشاف اس وہاٹس ایپ چیٹ سے ہوا جس میں خود چیتنیہ آنند سوامی نے لکھا کہ دبئی کا ایک شیخ ’سیکس پارٹنر‘ چاہتا ہے، کیا تمہاری کوئی اچھی دوست ہے؟ اس طرح کا میسیج سامنے آنے پر پولیس بھی حیران رہ گئی۔ اس طرح اب صاف ہو چکا ہے کہ یہ بابا مذہبی لبادہ اور اسکول کی آڑ میں لڑکیوں کی سپلائی کے ایک بڑے ریکیٹ کو چلاتا تھا جس کا نیٹ ورک ملک کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق پولیس کو سوامی چیتنیہ آنند کے موبائل فون پر کئی لڑکیوں کے ساتھ لمبی بات چیت کا بھی پتہ چلا ہے۔ ان چیٹس میں سے زیادہ تر اس کی من مانی، حوس اور جسم فروشی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ایک چیٹ میں وہ بار بار ایک لڑکی سے پوچھتا ہے کہ بے بی، ڈیوٹی پوری ہوئی ؟ لڑکی جواب دیتی ہے کہ شفٹ پر جارہی ہوں سر، اس کے بعد بابا اسے ’گڈایوننگ میری سب سے پیاری بے بی ڈال بیٹی کہہ کر میسیج کرتا ہے۔ ادھر سے لڑکی جواب دیتی ہے کہ سر، یہاں دوپہر ہے، ہیپی آفٹر نون ! ، آپ نے کچھ کھایا سر؟ یہاں تک کہ عام بات چیت میں بھی وہ لڑکیوں کو بے بی، ڈاٹر ڈال اور سویٹی جیسے الفاظ سے بات کرتا تھا۔
Published: undefined
تفتیش کے دوران سب سے سنسنی خیز چیٹ تب سامنے آئی جب اس نے ایک لڑکی کو لکھا کہ دبئی کا ایک شیخ سیکس پارٹنر چاہتا ہے ، کیا تمہاری کوئی اچھی دوست ہے؟ جب لڑکی نے انکار کر دیا اور کہا کہ اس کے پاس کوئی نہیں ہے تو سوامی نے اس پر دباؤ ڈالتے ہوئے پوچھا کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ تمہاری کوئی ہم جماعت یا جونیئر ہو تو بھیجو۔ اس سے صاف ہے کہ بابا نے نہ صرف خود لڑکیوں کا استحصال کیا بلکہ انہیں بیرون ملک بھیجنے کی بھی کوشش کرتا تھا۔
Published: undefined
ایک دیگر چیٹ میں بابا لکھتا ہے کہ تم میرے ساتھ نہیں سوؤ گے؟ گُڈ نائٹ ،بتاؤ۔ اس سے بابا کی کرتوت مزید بے نقاب ہوجاتی ہے کہ وہ لڑکیوں کو کس طرح مجبور کرتا تھا۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بابا نے کئی لڑکیوں کو الموڑہ اور دیگر مقامات پر بھیجا ۔ ایک معاملے میں اس نے ایک دوشیزہ سے کہا کہ وہ کسی لڑکے کے ساتھ مباشرت کی تصاویر لے کر اسے بھیجے۔ دراصل بابا اس لڑکے کو ہنی ٹریپ کرنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے اس نے لڑکی کو پیسے بھی دیئے تھے۔
Published: undefined
پولیس کی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ فرار ہونے کے دوران بابا لندن کا ایک واٹس ایپ نمبر استعمال کر رہا تھا جس سے وہ مسلسل لڑکیوں کے رابطے میں تھا۔ موبائل سے بڑے پیمانے پر چیٹس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا لیکن ریکوری سے کئی چونکا دینے والی گفتگو سامنے آئی ہیں۔ ان میں سے ایک چیٹ میں بابا نے ایک لڑکی کو بار بار میسیج کیا،بے بی آئی لو یو، جب لڑکی نے اسے بلاک کردیا تب وہ مسلسل ایک نئے نمبر سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتا رہا۔
Published: undefined
بابا کے موبائل سے’ ہائک ویزن‘ نامی ایک ایپ بھی ملی ہے۔ تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے آشرم کے تمام سی سی ٹی وی کیمرے اس کے موبائل فون سے براہ راست جڑے ہوئے تھے۔ آشرم کا ہر گوشہ اس کی نگرانی میں تھا یہاں تک کہ کون کب اور کہاں جا رہاہے ، بابا کو اس کی پوری معلومات رہتی تھی۔ اس سے وہ لڑکیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتا تھا اور موقع ملتے ہی انہیں اپنے کمرے میں بلاتا تھا۔
Published: undefined
اتنا ہے نہیں لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے بابا نہ صرف جھوٹ کا سہارا لیتا تھا بلکہ انہیں تحفے میں مہنگے زیورات، گھڑیاں اور ڈیزائنر چشمے بھی دیتا تھا۔ اس کے موبائل فون اور دستاویزات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بابا نے کئی لڑکیوں کے بایو ڈاٹا منگوائے تھے۔ اس سنسنی خیز معاملے میں پولیس کو شبہ ہے کہ بابا لڑکیوں کو ایئر ہوسٹس کی نوکریوں کا لالچ دے کر انہیں بہلاتا اور پھر اپنے نیٹ ورک میں شامل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined