قومی خبریں

جھارکھنڈ: آیوشمان بھارت معاملہ میں رانچی سمیت 21 مقامات پر ای ڈی کی چھاپہ ماری

جھارکھنڈ میں آیوشمان بھارت اسکیم میں مبینہ دھاندلی پر ای ڈی نے رانچی سمیت 21 مقامات پر چھاپے مارے۔ سی اے جی رپورٹ میں جعلی بلوں کے ذریعے کروڑوں کے فراڈ کا انکشاف ہوا تھا، جس پر تحقیقات جاری ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

 

رانچی: جھارکھنڈ میں آیوشمان بھارت یوجنا میں مبینہ دھاندلی کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی ٹیموں نے جمعہ کی صبح رانچی سمیت مختلف مقامات پر چھاپہ ماری کی۔ یہ کارروائی شہر کے اشوک نگر، پی پی کمپاؤنڈ، ایڈلہاتو، بریاتو، لال پور اور چرواندی سمیت 21 مقامات پر کی گئی، جہاں سخت سکیورٹی کے درمیان تلاشی لی گئی۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق، آیوشمان بھارت اسکیم میں ہونے والی مبینہ مالی بدعنوانیوں کے حوالے سے ای ڈی نے حالیہ دنوں میں انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ (ای سی آئی آر) درج کی تھی۔ اس کی بنیاد پر یہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ جن افراد پر منی لانڈرنگ اور بدعنوانی میں ملوث ہونے کا شبہ ہے، ان کے ٹھکانوں پر یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

کارروائی کے دوران ایک معروف ہیلتھ انشورنس کمپنی کے دفتر میں بھی تلاشی لی گئی۔ خیال رہے کہ چند ماہ قبل ہندوستان کے کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ میں آیوشمان بھارت اسکیم میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا انکشاف ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، جھارکھنڈ کے متعدد اسپتالوں نے جعلی مریضوں کے نام پر علاج کے فرضی بل بنا کر حکومت سے کروڑوں روپے وصول کیے۔

Published: undefined

مزید یہ کہ کچھ ایسے مریضوں کے نام پر بھی رقوم نکالی گئیں جو پہلے ہی فوت ہو چکے تھے۔ سی اے جی رپورٹ کے انکشافات کے بعد ای ڈی نے جھارکھنڈ اسٹیٹ ہیلتھ سوسائٹی اور محکمہ صحت سے اس اسکیم میں مبینہ بدعنوانیوں پر کی گئی کارروائی کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ جواب میں محکمہ صحت نے بعض اسپتالوں کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آرز کی تفصیلات ای ڈی کو فراہم کیں۔

ذرائع کے مطابق، انہی ایف آئی آرز کی بنیاد پر ای ڈی نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ای سی آئی آر درج کی اور چھاپہ ماری شروع کی۔ جھارکھنڈ میں آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت تقریباً 750 سے زائد اسپتال رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے کئی پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined