قومی خبریں

آیورویدک ڈاکٹر ایم بی بی ایس کے برابر تنخواہ کا دعویٰ نہیں کر سکتے، دونوں کے کام الگ: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بار بار دہرایا کہ دیسی طریقہ علاج بھی بہت اہم ہیں اور ان کی ایک باوقار تاریخ رہی ہے، لیکن ان کے کام کا موازنہ ایم بی بی ایس ڈاکٹرس کے کام سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے ایم بی بی ایس اور آیوروید ڈاکٹروں کی تنخواہ کے معاملے پر 26 اپریل کو ایک انتہائی اہم تبصرہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ آیورویدک اور دوسرے متبادل طریقہ علاج سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرس ایلوپیتھک ڈاکٹرس کے برابر تنخواہ اور سہولیات حاصل کرنے کے حقدار نہیں مانے جا سکتے۔ اس تبصرہ کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے 2012 میں دیئے گئے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل کو منظور کر لیا ہے۔

Published: undefined

دراصل گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی ملازمت کر رہے آیورویدک ڈاکٹرس کو بھی سرکاری ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کے برابر تنخواہ اور دوسری سہولیات پانے کا حقدار مانا تھا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس وی سبرامنیم اور سنجے متھل کی بنچ نے اس فیصلے کو پلٹ دیا، حالانکہ ساتھ ہی کہا کہ ’’ہم یہ بالکل نہیں کہہ رہے ہیں کہ آیورویدک ڈاکٹرس کا کام کم اہمیت کا حامل ہے۔‘‘

Published: undefined

بنچ نے کہا کہ ’’وہ (آیورویدک ڈاکٹرس) بھی اپنے طریقے سے لوگوں کو علاج دستیاب کرواتے ہیں، لیکن ان کا کام ایم بی بی ایس ڈاکٹرس کے جیسا نہیں ہے۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹرس سرجری جیسے پیچیدہ عمل میں بھی ماہر ڈاکٹرس کا تعاون کرتے ہیں۔ اس لیے دونوں طرح کے ڈاکٹرس کو یکساں سطح پر نہیں رکھا جا سکتا۔‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایم بی بی ایس ڈاکٹرس کو اسپتالوں میں او پی ڈی میں سینکڑوں مریضوں کو دیکھنا پڑتا ہے، جو آیوروید ڈاکٹرس کے معاملے میں نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ایلوپیتھک ڈاکٹرس کو ایمرجنسی ڈیوٹی کرنے و ٹراما کیئر فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایمرجنسی ڈیوٹی جو ایلوپیتھک ڈاکٹرس کرنے میں اہل ہیں وہ آیورویدک ڈاکٹرس کی طرف سے نہیں کی جا سکتی ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گجرات کے سرکاری آیورویدک ڈاکٹرس نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 1990 میں تشکیل ٹیکو کمیشن کی سفارشات ان کے اوپر بھی نافذ کی جانی چاہیئں۔ 2012 میں گجرات ہائی کورٹ نے ان کی بات کو درست قرار دیا تھا۔ اس کے خلاف گجرات حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بار بار دہرایا کہ دیسی طریقہ علاج بھی بہت اہم ہیں اور ان کی ایک باوقار تاریخ رہی ہے، لیکن ان کے کام کا موازنہ ایم بی بی ایس ڈاکٹرس کے کام سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined