مغربی بنگال میں رام نومی پر ہوئے تشدد کی تحقیقات کرے گی این آئی اے، کلکتہ ہائی کورٹ نے سنایا حکم

مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں رام نومی کے موقع پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے، اس کے بعد یہاں کچھ دنوں کے لیے دفعہ 144 نافذ کر کے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھیں۔

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال میں رام نومی کے موقع پر ریاست کے مختلف اضلاع میں ہونے والے تشدد کے حوالہ سے این آئی اے سے تحقیقات کرانے کا حکم صادر کیا ہے۔ خیال رہے کہ بنگال میں رام نومی کے موقع پر ہاوڑہ اور دالکولا سمیت متعدد شہروں میں تشدد کی آگ بھڑک گئی تھی۔

رام نومی کے موقع پر نکالے جانے والے جلوس کے دوران ہونے والے تشدد میں پتھربازی، آگزنی اور مار پیٹ کے واقعات سامنے آئے تھے۔ اسی اثنا میں پولیس کی گاڑیوں، دکانوں اور عوامی نقل و حمل کی گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا گیا تھا۔ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو طاقت کا استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس کے گولے بھی داغنے پڑے تھے۔


مغربی بنگال میں رام نومی کے موقع پر 30 مارچ کو ہاوڑا، شمالی دناج پور، اسلام پور میں جلوس کے دوران جھڑپ ہوئی تھی۔ اس دوران ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ بنگال میں ہوئے تشدد پر سیاسی ہنگامہ آرائی بھی ہوئی تھی۔ ٹی ایم سی اور بی جے پی دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر تشدد کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

بنگال میں حزب اختلاف کے لیڈر شوبھندو ادھیکاری کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر قائم مقام چیف جسٹس ٹی ایس سیواگنانام کی سربراہی میں ہائی کورٹ کی بنچ نے کیس کو بنگال پولیس سے این آئی اے کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ اپنی پی آئی ایل میں ادھیکاری نے کہا ہے کہ رام نومی تشدد میں بم دھماکے بھی ہوئے تھے اور اس کی جانچ این آئی اے سے ہونی چاہیے۔


اس عرضی پر عدالت نے بنگال پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اس کیس سے متعلق تمام ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج مرکزی حکومت کے حوالے کرے۔ ساتھ ہی مرکز سے کہا گیا ہے کہ وہ یہ دستاویزات این آئی اے کو بھیجے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔