قومی خبریں

چیف جسٹس گگوئی کی سبکدوشی سے پہلے آ جائے گا ایودھیا معاملہ پر فیصلہ: کلیان سنگھ

بی جے پی کے سینئر لیڈر کلیان سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی چونکہ 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں، اس لیے رام مندر معاملہ پر فیصلہ وہ اس سے قبل ہی دے کر جائیں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راجستھان کے سابق گورنر کلیان سنگھ نے بابری مسجد کے تعلق سے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر کلیان سنگھ نے پیر کے روز بات چیت کے دوران کہا کہ ایودھیا معاملہ پر سماعت مکمل ہو چکی ہے اور اب فیصلہ آنے میں زیادہ دن نہیں لگے گیں۔

Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM IST

کلیان سنگھ نے یہ بیان رنجن گگوئی کے ریٹائرمنٹ کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے دیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی چونکہ 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں، اس لیے رام مندر معاملہ پر فیصلہ وہ اس سے قبل ہی دے کر جائیں گے۔‘‘ کلیان سنگھ نے مزید کہا کہ ’’وہ (رنجن گگوئی) کیا فیصلہ دیں گے، یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا کیونکہ اس سلسلے میں آج کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔‘‘

Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM IST

بی جے پی لیڈر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی عزت کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں۔ واضح رہے کہ 40 دن تک چلی ایودھیا معاملہ کی سماعت کے بعد گزشتہ ہفتہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ سپریم کورٹ نومبر کے دوسرے ہفتے تک اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے۔

Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM IST

بابری مسجد-رام مندر اراضی تنازعہ میں ’نرموہی اکھاڑا‘ اور اس کی حریف ’نروانی اکھاڑا‘ دونوں ہی رام للا وراجمان کے مقام پیدائش پر پوجا کرنے اور مینجمنٹ کا حق چاہتے ہیں۔ نرموہی اکھاڑا نے مرید کی شکل میں حق کا مطالبہ کرتے ہوئے 1959 میں عرضی داخل کی تھی، جب کہ نروانی اکھاڑا کو یو پی سنی وقف بورڈ نے 1961 میں فریق بنایا، جب کہ دیوکی نندن اگروال کے ذریعہ سے رام للا کی جانب سے 1989 میں فریق دفاع بنایا گیا ہے۔

Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM IST

بہر حال، اس سے قبل مسلم فریقوں کی جانب سے سینئر وکیل راجیو دھون نے ایک نوٹ تیار کیا اور سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ اس نوٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’اس معاملے میں عدالت کے سامنے مسلم فریق یہ کہنا چاہتا ہے کہ اس عدالت کا فیصلہ چاہے جو بھی ہو، اس کا مستقبل کی نسل پر اثر ہوگا۔ اس کا ملک کے ریاستی انتظام پر اثر پڑے گا۔‘‘

Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Oct 2019, 8:20 PM IST