قومی خبریں

گیلنٹری ایوارڈ 2022: 939 بہادروں کو ملے گا ایوارڈ، جموں و کشمیر پولیس سرفہرست

جموں و کشمیر پولیس نے سب سے زیادہ میڈل حاصل کیے ہیں، 189 میں سے 115 پولیس میڈل بہادری کے لیے جموں و کشمیر پولیس کو ان کی بہادری اور ہمت کے لیے پیش کیا کیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی S FAYAZ

مرکز نے منگل کو یوم جمہوریہ 2022 کے قبل کی شام 939 پولیس میڈلس کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق 939 میڈلس میں سے 189 میڈلس بہادری کے لیے دیئے گئے ہیں جو بہادری کے لیے پولیس میڈل (پی ایم جی)، 88 خصوصی سروس (پی پی ایم) اور 662 ہونہار سروس (پی ایم) کے لیے دیئے گئے ہیں۔

Published: undefined

جموں و کشمیر پولیس نے سب سے زیادہ میڈل حاصل کیے ہیں، 189 میں سے 115 پولیس میڈل بہادری کے لیے جموں و کشمیر پولیس کو ان کی بہادری اور ہمت کے لیے پیش کیے کئے۔ نیم فوجی دستوں میں سنٹرل ریزرو فورس کو سب سے زیادہ 30 بہادری میڈل ملے ہیں جب کہ ہندوستان-تبت بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) اور مسلح بارڈر فورس (ایس ایس بی) کو تین تین میڈل دیئے گئے ہیں۔

Published: undefined

سی آر پی ایف نے بہادری کے لیے 30 پولیس میڈل، خصوصی سروس کے لیے 5 صدر جمہوریہ پولیس میڈل اور قابل قدر خدمات کے لیے 57 پولیس میڈل، جب کہ آئی ٹی بی پی نے مجموعی طور پر 18 میڈل حاصل کیے ہیں، جس میں بہادری کے لیے تین پولیس میڈل، خصوصی سروس کے لیے تین صدر جمہوریہ پولیس میڈل اور قابل قدر خدمات کے لیے 12 پولیس میڈل شامل ہیں۔

Published: undefined

بی ایس ایف کو بہادری کے لیے دو پولیس میڈل، خصوصی سروس کے لیے پانچ صدر جمہوریہ پولیس میڈل اور قابل قدر سروس کے لیے 46 پولیس میڈل اور قومی سیکورٹی گارڈ (این ایس جی) کو ایک پی پی ایم ملا ہے۔ اس سال کسی کو بھی صدر جمہوریہ پولیس بہادری میڈل (پی پی ایم جی) نہیں دیا گیا ہے جو کہ پولیس بہادری میڈلس میں سب سے زیادہ اہم ہے۔ گزشتہ سال جھارکھنڈ کے دو پولیس اہلکاروں کو پی پی ایم جی (بعد از مرگ) دیا گیا تھا۔

Published: undefined

ریاستی پولیس کے لیے بہادری سے متعلق پولیس میڈل کے تحت چھتیس گڑھ کو ریاست میں بایاں محاذ شورش پسندی کو کنٹرول کرنے میں ان کی بہادری کے لیے مجموعی طور پر 10 میڈل ملے ہیں۔ جھارکھنڈ کے پولیس اہلکاروں کو دو میڈل، دہلی اور مدھیہ پردیش کو تین تین اور مہاراشٹر کو سات جب کہ منی پور کو ایک میڈل ملا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined