چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی (فائل) / آئی اے این ایس
نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی پر جوتا پھینک کر بدسلوکی کرنے کے معاملے میں اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹرمنی نے ملزم وکیل راکیش کشور کے خلاف فوجداری توہینِ عدالت کی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اجازت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر وکاس سنگھ کی جانب سے دی گئی درخواست پر فراہم کی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل آر وینکٹرمنی نے اپنی منظوری میں کہا کہ انہوں نے اس واقعے سے متعلق تمام دستاویزات اور شواہد کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ ان کے مطابق وکیل راکیش کشور کا رویہ توہینِ عدالت ایکٹ 1971 کی دفعہ 2(سی) کے تحت فوجداری توہین کے زمرے میں آتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے لکھا کہ ’’راکیش کشور کے اعمال اور بیانات نہ صرف عدالت کی شان کے منافی ہیں بلکہ بادی النظر میں وہ سپریم کورٹ کے وقار اور اختیار کو کمزور کرنے کی نیت سے کیے گئے معلوم ہوتے ہیں۔ ایسا طرزِ عمل انصاف کے نظام کی بنیاد کو مجروح کرتا ہے اور اس سے عوام کا عدالتوں پر اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے، خصوصاً جب یہ معاملہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے متعلق ہو۔‘‘
اٹارنی جنرل نے واضح کیا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی صورت میں عدالت کی توہین یا ججوں پر حملہ کرنے کو جواز نہیں بنا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عدالتی کارروائی کے دوران ججوں کی طرف کوئی چیز پھینکنا یا اونچی آواز میں چیخنا، عدالت کی عظمت کی سنگین توہین ہے۔‘‘
Published: undefined
ان کے مطابق، وکیل راکیش کشور کے اس رویے کے لیے کوئی بھی وضاحت یا معذرت قابلِ قبول نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ براہِ راست رول آف لا اور عدلیہ کی حرمت پر حملہ ہے۔ اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ اب تک راکیش کشور نے اپنے رویے پر کسی قسم کا پچھتاوا یا ندامت ظاہر نہیں کی، بلکہ ان کے بعد کے بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے عمل پر قائم ہیں۔
آر وینکٹرمنی نے اپنے فیصلے میں لکھا، ’’میں توہینِ عدالت ایکٹ، 1971 کی دفعہ 15(1)(بی) کے تحت اپنی منظوری فراہم کرتا ہوں تاکہ وکیل راکیش کشور کے خلاف سپریم کورٹ میں فوجداری توہین کی کارروائی شروع کی جا سکے۔‘‘
Published: undefined
اب یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد عدالت یہ طے کرے گی کہ راکیش کشور کے خلاف باقاعدہ سماعت کب اور کس نوعیت کی ہوگی۔ ماہرین قانون کے مطابق، اگر سپریم کورٹ نے فوجداری توہین کا مقدمہ منظور کر لیا تو وکیل کو سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں سزا یا وکالت کی معطلی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس معاملے کو عدلیہ کی حرمت کے تحفظ کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کی توہین کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر بشکریہ آس محمد کیف
تصویر: پریس ریلیز