تصویر بشکریہ ایکس
نئی دہلی میں کانگریس کے سالانہ لیگل کانکلیو کا آغاز پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے، اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور اے آئی سی سی کے لاء، ہیومن رائٹس اور آر ٹی آئی شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی کے ہاتھوں شمع روشن کر کے ہوا۔ اس موقع پر کانگریس پارلیمنٹری پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کا پیغام سلمان خورشید نے پڑھ کر سنایا، جس میں آئین ہند کو لاحق خطرات پر سخت تشویش ظاہر کی گئی۔
Published: undefined
سونیا گاندھی کے مطابق، ’’ہندوستان کا آئین صرف قانونی دستاویز نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کی اخلاقی بنیاد ہے، جو انصاف، آزادی، مساوات اور اخوت جیسے اصولوں پر قائم ہے۔ اس کی بنیاد کانگریس کی جدوجہد، قربانیوں اور وژن پر رکھی گئی۔ آزادی سے قبل ہی کانگریس نے ہندوستانیوں کے لیے ہندوستانی آئین کا تصور پیش کیا، 1928 کی نہرو رپورٹ اور 1934 میں دستور ساز اسمبلی کا مطالبہ اس کی مثال ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی اور پنڈت نہرو نے جو نظریاتی بنیاد رکھی، اسے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے بطور چیئرمین ڈرافٹنگ کمیٹی ایک عملی شکل دی۔ امبیڈکر نے خبردار کیا تھا کہ اگر سماجی و معاشی انصاف نہ دیا گیا تو محض سیاسی جمہوریت ایک سطحی نظام رہ جائے گی۔ کانگریس نے ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے حقوق میں توسیع کی، اداروں کو مضبوط کیا اور سب کی شمولیت کو یقینی بنایا۔
Published: undefined
سونیا گاندھی نے الزام لگایا کہ آج بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت آئین کے ڈھانچے کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔ ان کے نظریاتی پیشروؤں نے نہ صرف منوسمرتی کو سراہا اور ترنگے کو رد کیا، بلکہ ایک ایسے ہندو راشٹر کا خواب دیکھا جہاں جمہوریت کھوکھلی اور امتیاز قانون ہو۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اقتدار میں آ کر ان لوگوں نے اداروں کو کمزور کیا، اختلاف کو مجرم بنایا، اقلیتوں کو نشانہ بنایا اور دلت، آدیواسی، پسماندہ اور محنت کش طبقات کے ساتھ دھوکہ کیا۔ اب وہ سوشلسٹ اور سیکولر اصولوں کو آئین سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو امبیڈکر کے تصورِ مساوی شہریت کی بنیاد تھے۔‘‘
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی اصلاح نہیں بلکہ نظریاتی بغاوت ہے، جس کے ذریعے ہماری جمہوری جمہوریت کو ایک مذہبی کارپوریٹ ریاست میں بدلا جا رہا ہے جو صرف طاقتور طبقے کی خدمت کرتی ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ ملک ایک ایسے جامع، منصفانہ اور جمہوری ہندوستان کے لیے ترس رہا ہے جس کا خواب ہمارے آئین سازوں اور مجاہدینِ آزادی نے دیکھا تھا اور یہی وہ مقصد ہے جس کے لیے کانگریس لڑ رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی اور ان کی ٹیم کو اس اہم مکالمے کو دوبارہ زندہ کرنے پر مبارکباد دی اور کہا، ’’ہمارا مشن واضح ہے- جمہوریہ کو واپس پانا اور ہر فرد کے حقوق کا تحفظ کرنا۔ ہم آئین کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ میں، عدالتوں میں اور سڑکوں پر ہر محاذ پر لڑیں گے۔ یہ صرف سیاسی لڑائی نہیں بلکہ نظریاتی عہد ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined