قومی خبریں

آسام اسمبلی انتخابات: تیسرے مرحلہ میں مسلمان ’کنگ میکر‘! بی جے پی کے بھی 9 امیدوار میدان میں

آسام کے تیسرے اور حتمی دور کی انتخابی جنگ میں مسلم ووٹروں کا کردار اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے اتحاد ہی نہیں بلکہ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد نے بھی یہاں سے نو امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے

بدر الدین اجمل جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے / ٹوئٹر
بدر الدین اجمل جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے / ٹوئٹر 

گوہاٹی: آسام میں دو مراحل کے دوران کل 126 میں سے 86 سیٹوں پر پولنگ کا عمل اختتام پزیر ہو چکا ہے اور اب تیسرے مرحلہ میں 40 سیٹوں پر پولنگ ہونی ہے۔ ان سیٹوں پر مسلم ووٹر فیصلہ کن تعداد میں ہیں یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے اتحاد نے تو ان سیٹوں پر مسلم امیدواروں کو توجہ دی ہی ہے، بی جے پی کی قیادت والے اتحاد نے بھی نو مسلم امیداروں کو میدان میں اتارا ہے۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST

آسام اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں بالائی علاقوں میں ووٹنگ ہوئی، جہاں سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) ایک اہم مسئلہ تھا، جبکہ دوسرے مرحلہ میں سینٹرل آسام میں ووٹنگ ہوئی۔ بی جے پی نے ان دونوں ہی مراحل میں جارحانہ انداز میں تشہیر کی تھی۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST

آج تک پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، اب تیسرے مرحلہ میں آسام کے ذیلی علاقوں میں ووٹنگ ہونی ہے جہاں کی 40 سیٹوں پر 323 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ بی جے پی گزشتہ انتخابات میں بھی آسام کے ذیلی علاقوں میں خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی تھی اور اس مرتبہ بھی اسے تمام چیلنجوں کا سامنا ہے۔ دراصل یہ علاقہ کانگریس اور بدر الدین اجمل کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ 2016 میں کانگریس اور اجمل کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف کے الگ الگ انتخاب لڑنے کی وجہ سے انہیں 12 سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، جبکہ بی جے پی نے کافی فرق سے جیت درج کی تھی۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST

ذیلی آسام میں مسلم ووٹوں کی تقسیم روکنے کے مقصد سے کانگریس نے اے آئی یو ڈی ایف، بوڈو لینڈ پیپز فرنٹ اور لیفٹ جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ کانگریس نے پہلے اور دوسرے مرحلہ میں جہاں سے اے اے اور چائے باغان کے مزدوروں کے مسائل پر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا تھا وہیں اس مرحلہ میں اس کی توجہ صرف اور صرف مسلمانوں پر مرکوز ہے۔ پارٹی کی کوشش ہے کہ اتحاد کی حلیف جماعتوں کو ووٹ پوری طرح سے منتقل ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر جیت حاصل کی جا سکے۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST

آسام کی مسلم اکثریتی سیٹوں پر اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدر الدین اجمل کی بہتر پکڑ مانی جاتی ہے۔ سال 2011 کے انتخابات میں مسلم اکثریتی 53 سیٹوں میں سے کانگریس نے 28 اور اے آئی یو ڈی ایف نے 18 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ لیکن 2016 کے انتخابات میں کانگریس کو 18 اور اے آئی یو ڈی ایف کو 12 سیٹوں پر اطمینان کرنا پڑا تھا۔ لہذا اس مرتبہ دونوں پارٹیوں نے ذیلی علاقوں میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST

ادھر، بی جے پی نے آسام کے تیسرے مرحلہ کے لئے اپنی روایت کے مخالف 9 امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی نے لاہری گھاٹ سے قادر الزماں جناح کو امیدوار بنایا ہے، تو باگھبر سے حسین آرا خاتون کو ٹکٹ دیا۔ بی جے پی نے اس کے علاوہ روپہی ہاٹھ سے نذیر حسین، جنیا سیٹ سے شاہد الاسلام، سونائی سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی امین الحق لسکر، جنوبی سالمارا سیٹ سے اشد الاسلام، بلاسی پاڑا مشرق سے ڈاکٹر ابو بکر صدیق اور جلیشور سیٹ سے عثمان غنی کو موقع فراہم کیا ہے۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM IST