تصویر @INCIndia
نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخاب کے لیے جاری سرگرمیوں کے درمیان ایک طرف بی جے پی اور عآپ ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کر رہی ہیں، دوسری طرف کانگریس لگاتار عوام کے حق میں منصوبوں کا اعلان کر رہی ہے۔ ’پیاری دیدی یوجنا‘ اور ’جیون رکشا یوجنا‘ کا اعلان کرنے کے بعد اب دہلی میں بسے پوروانچلوں کے تعلق سے کانگریس نے بڑا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے وعدہ کیا ہے کہ دہلی میں برسراقتدار ہوتے ہی مہاکمبھ کی طرز پر مہاچھٹھ تہوار میلہ منعقد کیا جائے گا۔
Published: undefined
کانگریس سے راجیہ سبھا رکن اور بہار پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اکھلیش پرساد سنگھ نے دہلی واقع پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پوروانچل کے لوگوں کا چھٹھ تہوار کے تئیں عقیدت کا احترام کرتے ہوئے کانگریس پارٹی عزم کرتی ہے کہ مہاکمبھ کی طرز پر چھٹھ تہوار منایا جائے گا۔ یہ چھٹھ کا دنیا میں سب سے بڑا انعقاد ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ چھٹھ تہوار میلہ کے لیے ایک بہت بڑی جگہ جمنا کنارے مقرر کی جائے گی اور اسے ضلع قرار دیاجائے گا۔ اس کا نام مشہور گلوکارہ شاردا سنہا کے نام پر شاردا سنہا گھاٹ رکھا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
اکھلیش پرساد سنگھ نے پریس کانفرنس میں بی جے پی اور عآپ پر پوروانچلیوں کی بے عزتی کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے پوروانچل کے لوگوں کا موازنہ روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں سے کیا۔ عآپ کنوینر کیجریوال نے کہا کہ 500 روپے کا ٹکٹ کٹا کر یہ لوگ علاج کرانے دہلی آتے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر نے اس درمیان ایک بڑی بات یہ بھی کہی کہ دہلی میں کانگریس کی حکومت بننے کی صورت میں وزیر اعلیٰ پوروانچل کا بھی ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
اکھلیش سنگھ نے سابق وزیر اعلیٰ آنجہانی شیلا دیکشت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے وقت راجدھانی میں جو ترقیاتی کام ہوئے، دہلی کے لوگ آج بھی انھیں یاد کرتے ہیں۔ دہلی کو بنانے میں پوروانچل کے لوگوں کا تعاون بھی ناقابل فراموش ہے، لیکن بی جے پی اور عآپ نے ان کو صرف ووٹ بینک کے نظریہ سے دیکھا۔ جب اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے تو انھیں پوروانچل کی یاد آتی ہے۔ کورونا کے دور کو یاد کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’کورونا کے وقت پوروانچل کے لوگوں پر ظلم کیا گیا جسے کوئی بھولا نہیں ہے۔ انھیں در در کی ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined