قومی خبریں

کس قانون کے تحت لکھنؤ کی سڑکوں پر ہورڈنگ لگائے گئے: الہ آباد ہائی کورٹ

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں مظاہرے کے دوران تشدد کے ملزموں کی ہورڈنگ لگانے کے معاملے میں ہائی کورٹ نے سنوائی کی اور پیر کے روز اس معاملے میں حکم دینے کی ہدایت دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پریاگ راج: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں مظاہرے کے دوران تشدد کے ملزموں کی ہورڈنگ لگانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اظہارِ ناراضگی کی ہے۔ ریاست کی یوگی حکومت نے لکھنؤ میں 19 دسمبر کو ہونے والی تشدد میں عوامی جائداد کو نقصان پہنچانے والے افراد کے ہورڈنگس لگائے تھے جس پر الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر نے ازخود نوٹس لیا۔ چھٹی ہونے کے باوجود اتوار کو چیف جسٹس ماتھر اور جسٹس رمیش سنہا کی بنچ نے اس پر سنوائی کی۔ بنچ نے کہا کہ مبینہ سی اے اے مخالف مظاہرین کے پوسٹر لگانے کی حکومت کی کارروائی ناانصافی ہے۔ یہ متعلقہ افراد کی شخصی آزادی پر حملہ ہے۔

Published: undefined

اس معاملے میں حکومت کا موقف رکھتے ہوئے ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل راگھویندر سنگھ نے کہا کہ ہائی کورٹ کو اس طرح کے معاملے میں دخل دینے سے بچنا چاہیے۔ حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے مستقبل میں اس طرح کے پرتشدد واقعات پر قدغن لگے گی۔ انہوں نے از راہِ استدلال نظیریں پیش کیں۔ بنچ نے سنوائی کے بعد پیر کے روز اس معاملے میں حکم دینے کی ہدایت دی ہے۔

Published: undefined

عدالت نے ریاستی حکومت کے افسران سے کہا کہ اس طرح کا کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے جس سے کسی کے دل کو ٹھیس پہنچے۔ پوسٹر لگانا حکومت کے لیے بھی ذلت کا باعث ہے اور عام شہری کے لیے بھی۔ چیف جسٹس نے لکھنؤ کے پولیس کمشنر اور ڈی ایم کو بھی طلب کیا تھا۔ بعد ازاں پولیس کمشنر کی جانب سے ڈی سی پی نارتھ اور ڈی ایم کی جانب سے اے ڈی ایم کو بھیجا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined