قومی خبریں

ایئر انڈیا ایکسپریس نے اپنے عملے سے معاہدہ کیا، 25 ارکان کی برطرفی واپس لی

ایئر انڈیا ایکسپریس نے عملے کے 25 ارکان کو بھیجے گئے برطرفی کے لیٹر واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ عملے کے ارکان نے بھی اپنی ہڑتال ختم کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ایئر انڈیا ایکسپریس نے اپنے  عملے کے ارکان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔ ایئر لائن نے عملے کے 25 ارکان کو بھیجے گئے برطرفی کے لیٹر واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ایئر لائن کے عملے کے ارکان نے بھی اپنی ہڑتال ختم کر دی ہے۔ ایئر انڈیا کے عملے کے ارکان نے تنخواہ، الاؤنس اور کام کے حالات سے متعلق اپنے مطالبات کے ساتھ ہڑتال شروع کی تھی۔

Published: undefined

عملے کے ارکان اور انتظامی ارکان کی میٹنگ چیف لیبر کمشنر (سی ایل سی) کے دفتر میں ہوئی۔ میٹنگ میں ایئر انڈیا ایکسپریس کے چیف آفیسر اور چار دیگر افراد اور عملے کے 20 سے زیادہ سینئر ممبران موجود تھے۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق ایئر انڈیا ایکسپریس اور عملے کی میٹنگ کے بعد، بھارتیہ مزدور سنگھ کے سکریٹری گریش چندر آریہ نے کہا، "چیف لیبر کمشنر نے ہمیں ایئر انڈیا ایکسپریس کے بحران میں مفاہمت کی کارروائی کے لیے بلایا تھا۔ عملے کے اراکین کے تمام مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ عملے کے رکن نے اچانک بیمار ہونے کا دعویٰ کیا جس کی وجہ سے تقریباً 85 پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ ایئر انڈیا ایکسپریس نے بدھ (8 مئی) کو تکلیف کے لیے معذرت کی تھی۔ شہری ہوا بازی کی وزارت نے اس معاملے میں ایئر انڈیا ایکسپریس سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔ اس مسئلہ کو فوری حل کرنے کی درخواست کی گئی۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا ایکسپریس اور ان کے عملے کے درمیان جاری مفاہمتی عمل میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کو بھی فریق بنایا گیا ہے تاکہ مختلف قواعد کے حوالے سے معلومات حاصل کی جا سکیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈی جی سی اے کو مفاہمت کے عمل میں فریق بنانے کی اطلاع ریجنل لیبر کمشنر نے گزشتہ ہفتے بھیجی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined