آئی اے این ایس
احمدآباد: گجرات کے احمدآباد میں 12 جون کو پیش آئے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد جاں بحق ہونے والے 220 افراد کے ڈی این اے نمونے میچ کر گئے ہیں۔ گجرات کے وزیر صحت رِشیکیش پٹیل نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اس بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا، ’’جمعہ صبح 11:45 بجے تک کی اطلاع کے مطابق لاشوں کی شناخت اور ان کی لواحقین تک حوالگی کے عمل میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اب تک 220 ڈی این اے نمونے میچ ہو چکے ہیں اور تمام متاثرہ خاندانوں سے رابطہ کیا جا چکا ہے، جبکہ 202 لاشیں ورثا کے حوالے کی جا چکی ہیں۔‘‘
Published: undefined
وزیر صحت کے مطابق ان 202 لاشوں میں 151 ہندوستانی شہری، 34 برطانوی، 7 پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جان گنوانے والوں میں 9 ہندوستانی ایسے تھے جو طیارے میں سوار نہیں تھے۔ لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار کے بارے میں رشیکیش پٹیل نے بتایا کہ 15 لاشیں ہوائی راستے سے منتقل کی گئیں جبکہ 187 لاشوں کو ایمبولینس کے ذریعے زمینی راستے سے بھیجا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ باقی لاشوں کی حوالگی کا عمل تیزی سے جاری ہے تاکہ وہ جلد از جلد ان کے اہل خانہ تک پہنچائی جا سکیں۔
Published: undefined
دوسری طرف جمعرات کی صبح گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سانگھوی نے بھی 'ایکس' پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے احمدآباد پولیس، ضلعی انتظامیہ اور سماجی کارکنوں کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے لکھا، ’’احمدآباد پولیس، ضلعی انتظامیہ اور سماجی رضاکاروں کو مبارکباد، جنہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو ان کا قیمتی سامان واپس کرنے کا شاندار کام کیا۔ ان کی محنت اور لگن نے متاثرہ خاندانوں کے دلوں کو چھو لیا ہے۔ ایسے ہیروز کو سلام۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں وزیر داخلہ ہرش سانگھوی نے یہ بھی بتایا تھا کہ حادثے کے مقام سے ملنے والا تمام سامان تحقیقات کے بعد لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس دلخراش طیارہ حادثے میں طیارہ پر سوار 241 افراد ہلاک ہوئے، جن میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی شامل تھے۔ حادثے میں صرف ایک شخص زندہ بچا، جو ہند نژاد برطانوی شہری ہے۔
حکام کے مطابق متاثرین کی شناخت اور ان کے سامان کی واپسی کے عمل کو شفاف طریقے سے انجام دیا جا رہا ہے اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ تمام مرحلے جلد مکمل ہوں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined