تصویر بشکریہ فیس بک / AIMPLB.Official
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی زیر صدارت دہلی کے تال کٹورہ انڈور اسٹیڈیم میں آج ’تحفظ اوقاف کانفرنس‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس کی صدارت مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کریں گے۔ پروگرام صبح 10 بجے شروع ہوگا اور اس میں ملک بھر سے علما، سماجی کارکنان، وکلا اور سیاسی رہنما شرکت کریں گے۔
Published: undefined
اس کانفرنس کا مقصد وقف املاک کے تحفظ کے لیے عوامی شعور بیدار کرنا اور حکومت کی جانب سے وقف قانون میں مجوزہ ترامیم کی مخالفت کرنا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ حالیہ ترامیم وقف کی خودمختاری اور اس کے انتظامی ڈھانچے کو متاثر کرتی ہیں، جو نہ صرف آئینی حقوق کے خلاف ہے بلکہ اقلیتوں کی مذہبی آزادی میں مداخلت کے مترادف ہے۔
کانفرنس میں خواتین کے لیے بھی معقول انتظامات کیے گئے ہیں۔ منتظمین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کثیر تعداد میں شرکت کر کے اپنی مذہبی، ملی اور قانونی غیرت کا ثبوت دیں۔
Published: undefined
کانفرنس کے دیگر مقررین میں مولانا سید ارشد مدنی، مولانا جلال الدین عمری، مولانا محمود مدنی، مولانا رابع حسنی ندوی، ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس، ڈاکٹر منظور عالم کے علاوہ کئی دیگر نمایاں شخصیات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند، جمعیۃ علمائے ہند، ملی کونسل، اور دیگر مسلم تنظیموں نے بھی ان ترامیم کی شدید مخالفت کی ہے اور وقف املاک کو اقلیتوں کے مذہبی و فلاحی اداروں کے لیے ریڑھ کی ہڈی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
حال ہی میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلفیہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 5 مئی 2025 تک نہ تو کوئی وقف پراپرٹی ڈی نوٹیفائی کی جائے گی اور نہ ہی کسی نئی تقرری کا عمل شروع ہوگا۔ تاہم مسلم تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ ان ترامیم کو مکمل طور پر واپس لیا جائے اور وقف بورڈز کو ان کی سابقہ خودمختاری کے ساتھ بحال رکھا جائے۔
Published: undefined
کانفرنس کے ذریعے آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان متوقع ہے اور اگر حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ایک ملک گیر تحریک شروع کی جا سکتی ہے۔ علماء کرام کا کہنا ہے کہ وقف املاک کا تحفظ مسلمانوں کے لیے نہ صرف مذہبی فریضہ ہے بلکہ ایک سماجی ذمہ داری بھی ہے، جس کے لیے ہر طبقے کو اپنی آواز بلند کرنی ہوگی۔
تحفظ اوقاف کانفرنس کو موجودہ سیاسی و سماجی تناظر میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جو اقلیتوں کے حقوق اور ان کی شناخت کے تحفظ کی کوششوں کا حصہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined