قومی خبریں

کانگریس ورکنگ کمیٹی: پٹنہ اجلاس کے موقع پر جے رام رمیش نے دیا 1940 کی قرارداد کا حوالہ، آر ایس ایس پر طنز

پٹنہ میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران جے رام رمیش نے 1940 کی رام گڑھ قرارداد یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہی تنظیم جس نے آئین کی مخالفت کی تھی، آج اپنا صد سالہ جشن منا رہی ہے

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس DL_AG

پٹنہ میں کانگریس کی توسیع شدہ ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس سے قبل کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک اہم تاریخی پہلو اجاگر کرتے ہوئے 1940 کی رام گڑھ قرارداد کا ذکر کیا۔ اس قرارداد میں پہلی بار انڈین نیشنل کانگریس نے باضابطہ طور پر ایک آزاد اور خودمختار ہندوستان کے لیے آئین ساز اسمبلی کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ مارچ 1940 میں منعقدہ رام گڑھ اجلاس کانگریس کی آئینی جدوجہد کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس قرارداد کے ذریعے پارٹی نے واضح کر دیا تھا کہ آزادی کے بعد ملک کو ایک ایسا آئین درکار ہے جو عوام کی خواہشات کا عکس ہو۔ یہی قرارداد آگے چل کر آئین ساز اسمبلی کے قیام کی بنیاد بنی اور بالآخر 26 نومبر 1949 کو ہندوستان کا آئین منظور ہوا جو 26 جنوری 1950 سے نافذ ہوا۔

Published: undefined

انہوں نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کی کہ وہ تنظیم، جو آج اپنا صد سالہ جشن منانے میں مصروف ہے، اسی آئین کی مخالف رہی تھی۔ اگرچہ جے رام رمیش نے تنظیم کا نام براہِ راست نہیں لیا لیکن ان کا اشارہ آر ایس ایس کی جانب ہی سمجھا گیا۔ ان کے مطابق کانگریس نے آزادی اور آئین کے حق میں تاریخی کردار ادا کیا، جبکہ کچھ طاقتیں اس وقت آئینی عمل کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کر رہی تھیں۔

جے رام رمیش نے اس موقع پر ایک اہم کتاب ’کنسٹیٹونٹ اسمبلی اینڈ آور ڈیمانڈ‘ کا ذکر بھی کیا۔ یہ کتاب جے گوپال نارنگ نے تحریر کی تھی اور اس کا پیش لفظ پنڈت جواہر لال نہرو نے لکھا تھا۔ نہرو اس وقت آئین ساز اسمبلی کے سب سے بڑے حامیوں میں شمار ہوتے تھے اور قریب ایک دہائی تک اس مطالبے کو مسلسل اٹھاتے رہے۔ رمیش نے کہا کہ یہ کتاب اور نہرو کا پیش لفظ آج بھی اس جدوجہد کی یاد تازہ کر دیتا ہے۔

Published: undefined

رام گڑھ قرارداد نے نہ صرف برطانوی حکومت کے سامنے ایک سیاسی چیلنج رکھا بلکہ ہندوستان کے مستقبل کے سیاسی ڈھانچے کی بنیاد بھی ڈالی۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ کانگریس کی دور اندیشی تھی کہ آزادی سے برسوں پہلے ہی اس نے آئینی خاکے کی سمت طے کر دی تھی۔ خیال رہے کہ پٹنہ اجلاس کو موجودہ سیاسی حالات میں نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اس موقع پر نہ صرف موجودہ ملکی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے بلکہ آئندہ انتخابی حکمت عملی اور سیاسی لائحۂ عمل پر بھی غور کر رہی ہے۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے اپنے بیان کے ذریعے اس اجلاس کو ایک تاریخی تسلسل سے جوڑتے ہوئے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ کانگریس ہمیشہ آئین اور جمہوری اقدار کی محافظ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جب ملک میں آئینی اداروں کے احترام پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، ایسے وقت میں 1940 کی قرارداد کو یاد دلانا محض ایک تاریخی حوالہ نہیں بلکہ جمہوریت کے تحفظ کے عزم کی تجدید ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined