قومی خبریں

دہلی کے ایل جی اور وزیر اعلیٰ میں پھر تنازعہ، ’صاحب آپ باہر سے آئے ہیں دہلی والوں کو نہیں سمجھ سکتے!‘

وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایل جی ونے سکسینہ پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ صاحب آپ باہر سے آئے ہیں، لہذا آپ یہاں کے لوگوں کو نہیں سمجھ سکتے!

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کے درمیان سرکاری کام اور دائرہ اختیار کو لے کر تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے جمعرات کو ایک مرتبہ پھر ’فری بیز‘ معاملے پر طنز کیا اور کہا کہ ’’دہلی کے لوگ محنتی لوگ ہیں۔ انہوں نے محنت سے دہلی کو خوبصورت بنایا ہے۔ ایل جی صاحب آپ باہر سے آئے ہیں۔ دہلی اور دہلی والوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ دہلی کے لوگوں کی اس طرح توہین نہ کریں۔‘‘

Published: undefined

کیجریوال نے مزید کہا کہ دہلی حکومت دوسری حکومتوں کی طرح چوری نہیں کرتی۔ پیسہ بچا کر لوگوں کو سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس سے آپ کو پریشانی کیوں ہے؟ اس سے قبل دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بگڑتی ہوئی نظم و نسق کی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ ایل جی ونے سکسینہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ استعفیٰ دے کر انہیں کسی ایسے شخص کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے جو دہلی کے لوگوں کو تحفظ فراہم کر سکے۔ اگر مرکزی حکومت دہلی کے لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو اسے ہمارے حوالے کر دیں۔ ہم انہیں دکھائیں گے کہ ملک کے دارالحکومت کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا کس طرح ممکن ہے!

Published: undefined

خیال رہے کہ 8 دن پہلے ایل جی سکسینہ نے وزیر اعلیٰ کے خط کا جواب دیتے ہوئے کیجریوال اور ان کے کابینہ کے ساتھیوں کا بحث کے لیے خیرمقدم کیا لیکن جرم پر سیاست کرنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔ یہ جواب ایل جی نے سی ایم کو ان کی تجویز پر دیا جس میں انہوں نے اپنے کابینہ کے ساتھیوں کے ساتھ میٹنگ کی تجویز پیش کی تھی۔ دہلی کے سی ایم نے یہ بھی پوچھا تھا کہ نظم و نسق کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے اور میں اسے نہ ماننے کے پیچھے ہٹ دھرمی کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔ مفاد عامہ میں کمزور لوگوں کو رعایت دینا ’فری بیز‘ کیسے ہو سکتا ہے؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined