علامتی تصویر
مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ اور راجستھان کے بھرت پور و سیکر میں کڈنی فیل ہونے سے اب تک تقریباً 12 معصوم بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان اموات کی وجہ ’کف سیرپ‘ ہے۔ معصوم بچوں کی یہ اموات پورے ملک میں تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔ خاص طور سے کھانسی اور زکام ہونے پر بچوں کو دوائیں دیتے ہوئے سرپرست خوف میں مبتلا نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان مرکزی وزارتِ صحت نے ’کف سیرپ‘ یعنی بچوں میں کھانسی کی دوا سے متعلق ایک اہم ایڈوائزری جاری کی ہے۔ وزارت نے تمام ریاستوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو کھانسی کی دوا بہت سوچ سمجھ کر اور محدود طور پر ہی دی جائے۔ بیشتر بچوں میں کھانسی اور زکام خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں اور اس کے لیے دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 2 سال سے چھوٹے بچوں کو کھانسی یا زکام کی دوا ہرگز نہ دی جائے۔
Published: undefined
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ 5 سال سے چھوٹے بچوں کو یہ دوائیں عام طور پر نہیں دی جاتیں۔ 5 سال سے بڑے بچوں کو دوا تبھی دی جائے جب ڈاکٹر طبی جانچ کے بعد ضروری سمجھیں، اور وہ بھی کم سے کم مقدار میں، کم وقت کے لیے اور غیرضروری دواؤں کے امتزاج کے بغیر۔ وزارت نے کہا کہ بچوں کی دیکھ بھال میں پہلے گھریلو اور بغیر دوائی والے طریقے اپنائے جائیں، مثلاً مناسب پانی پلانا، آرام کرانا اور معاون دیکھ بھال فراہم کرنا۔
Published: undefined
وزارتِ صحت کے مطابق تمام اسپتالوں، میڈیکل اسٹورز اور صحت مراکز کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ وہ صرف گُڈ مینوفیکچرنگ پریکٹس (جی ایم پی) کے تحت تیار اور محفوظ دوائیں ہی خریدیں اور بچوں کو دیں۔ وزارت نے ریاستوں اور اضلاع کے طبی حکام سے بھی کہا ہے کہ یہ ایڈوائزری سرکاری اسپتالوں، پرائمری ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز، ضلع اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں تک پہنچائی جائے۔
Published: undefined
حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ تمام ہیلتھ سروس سینٹرز اور طبی ادارے صرف وہی دوائیں خریدیں اور تقسیم کریں جو پروڈکشن کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہوں اور جن میں فارماسیوٹیکل گریڈ ایکسی پیئنٹس استعمال کیے گئے ہوں۔ دیکھ بھال کے ان معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے پبلک اور پرائیویٹ شعبوں کے معالجین اور دوا فروشوں کو حساس بنانا ضروری ہے۔ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کے صحت محکمے، ضلعی صحت حکام اور ان کے دائرۂ اختیار میں آنے والے تمام طبی ادارے و ہیلتھ سینٹرز اس ایڈوائزری کو سرکاری میڈیکل اسٹورز، پرائمری ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز، ضلع اسپتالوں اور طبی اداروں میں نافذ کریں اور آگے بڑھائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined