قومی خبریں

بارہ بنکی کے بعد سیتا پور میں زہریلی شراب نے لی لوگوں کی جان، 3 ہلاک، 5 کی حالت خراب

اتر پردیش میں زہریلی شراب سے اموات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور بارہ بنکی کے بعد اب سیتا پور میں 3 لوگ زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہو گئے۔ اس خبر نے پولس انتظامیہ کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بارہ بنکی میں زہریلی شراب پینے سے 23 لوگوں کی موت کی خبر ابھی ٹھنڈی بھی نہیں پڑی تھی کہ اتر پردیش میں زہریلی شراب سے اموات کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ تازہ واقعہ سیتا پور کا ہے جہاں ایک قصبے میں زہریلی شراب پینے سے تین لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی افراد بیمار ہو گئے ہیں۔ بیمار لوگوں میں سے پانچ کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے جن کا علاج اسپتال میں جاری ہے۔ اس خبر کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ناقص حکمرانی ایک بار پھر ظاہر ہو گئی ہے۔ سیتا پور میں زہریلی شراب سے مرنے والوں کے رشتہ داروں کے مطابق گاؤں کے باہر ایک شراب کاروباری کے یہاں فروخت ہونے والی کچی شراب کو پینے کے بعد سبھی کی حالت بگڑ گئی۔ لوگ کچھ سمجھ پاتے، اس سے پہلے ہی تین لوگوں کی موت ہو گئی۔

Published: 30 May 2019, 11:10 AM IST

خبروں کے مطابق معاملہ محمود آباد کوتوالی حلقہ کے سیدن پور گاؤں کا ہے جہاں کے باشندہ وجے، سمیری لال اور ونود سمیت ایک درجن لوگوں نے پیتیں پور گاؤں سے کچی شراب خرید کر پی۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ان سبھی نے گزشتہ اتوار کو شراب پی تھی اور اگلے دن سبھی کی حالت بگڑنے لگی۔ ایسے میں ونود کو علاج کے لیے سی ایچ سی میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے لکھنؤ ریفر کر دیا۔ لیکن راستے میں ہی اس کی موت ہو گئی۔ اس موت سے گھر والے گھبرا گئے اور بغیر پولس کو خبر کیے ونود کی آخری رسوم ادا کر دی گئی۔

Published: 30 May 2019, 11:10 AM IST

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ونود کی موت کے بعد دیگر شرابوں کی حالت بھی بگڑنے لگی اور دیر رات دیگر دو لوگوں کی بھی موت ہو گئی۔ شراب پینے سے ہوئی اموات کے بعد پولس محکمہ بھی اسےد بانے میں لگا رہا لیکن وجے اور سمیری لال کے گھر والوں نے ہنگامہ شروع کر دیا اور شراب فروخت کرنے والے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ ہنگامہ ہوتا دیکھ پولس نے وجے اور سمیری لال کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ ساتھ ہی اس پورے معاملے کی جانچ بھی شروع کر دی گئی۔

Published: 30 May 2019, 11:10 AM IST

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پانچ لوگوں کی حالت اس وقت سنگین بنی ہوئی ہے جن کا علاج سی ایچ سی میں چل رہا ہے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ رینج کے آئی جی ایس کے بھگت نے جائے وقوع کا معائنہ کیا اور افسران کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی ہو۔ پولس نے اس بات کا بھی اعتراف کر لیا ہے کہ جو تین اموات ہوئی ہیں ان کی وجہ زہریلی شراب تھی۔

Published: 30 May 2019, 11:10 AM IST

پولس سپرنٹنڈنٹ ایل آر کمار نے اس تعلق سے میڈیا کو بتایا کہ محمود آباد قصبے میں ہوئی اموات کی وجہ زہریلی شراب ہے جو کہ بارہ بنکی بارڈر پر موجود کنہیا کمار نامی شراب کاروباری کے یہاں سے خریدی گئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ آبکاری اور مقامی پولس کی ملی بھگت سے یہ کاروبار اس قصبے میں پھل پھول رہا تھا اور اسی کے سبب تین لوگوں کی موت ہوئی ہے جب کہ 5 لوگ سنگین طور پر بیمار ہیں جن کا علاج ہو رہا ہے۔

Published: 30 May 2019, 11:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 May 2019, 11:10 AM IST