قومی خبریں

اعظم خان 23 ماہ بعد آج جیل سے ہوں گے رہا، حامیوں میں جوش و خروش

سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان 23 ماہ بعد سیتاپور جیل سے رہا ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق، رہائی میں بانڈ کے پتے کی غلطی سے معمولی تاخیر ہوئی، مگر حامیوں اور اہل خانہ میں زبردست جوش و خروش ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

سیتاپور: سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور اتر پردیش حکومت کے سابق کابینی وزیر محمد اعظم خان کی تقریباً 23 ماہ بعد سیتاپور جیل سے رہائی ہونے جا رہی ہے۔ عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد پیر کو جیل انتظامیہ کو رہائی کے کاغذات موصول ہوئے جس کے بعد ان کی رہائی کی تیاریاں تیز ہو گئیں۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق منگل کی صبح سات بجے کے قریب اعظم خان کو رہا کیا جانا تھا لیکن تکنیکی خامی کے باعث اس میں تاخیر ہو گئی۔ اب جیسے ہی بانڈ کا تصحیح شدہ ورژن جمع ہوگا، رہائی عمل میں آجائے گی۔ اس دوران جیل کے باہر سماج وادی پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں کی بڑی تعداد جمع ہو چکی ہے جو اپنے محبوب رہنما کے دیدار کو بے چین ہیں۔

اعظم خان کے اہل خانہ بھی سیتاپور پہنچ چکے ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے نے پیر کی شام ہی جیل انتظامیہ سے ملاقات کر کے رہائی کی کارروائی تیز کرنے کی اپیل کی تھی۔ اہل خانہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد اپنے والد کے ساتھ گھر واپس لوٹیں گے۔

Published: undefined

رامپور میں اعظم خان کے پڑوسی اور پرانے شناسا بھی ان کی رہائی کو لے کر بے حد خوش ہیں۔ آمان نامی ایک مقامی باشندے نے کہا، ’’ہمیں بہت اچھا لگ رہا ہے کہ ہمارے لیڈر کو رہائی مل رہی ہے۔ ہم نے ان کے استقبال کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔‘‘ ایک اور پڑوسی شرافت نے کہا، ’’پورا محلہ برسوں سے ان کا انتظار کر رہا تھا۔ ان کی واپسی سے علاقے میں پھر سے رونق لوٹ آئے گی۔‘‘

اعظم خان گزشتہ دو برسوں سے زیادہ عرصے سے مختلف مقدمات میں جیل میں قید تھے۔ ان پر زمین قبضے سے لے کر فوجداری دفعات تک کئی الزامات عائد کیے گئے تھے، اگرچہ بیشتر معاملات میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی تھی۔ تاہم پیچیدہ قانونی کارروائی اور تکنیکی امور کی وجہ سے وہ رہا نہیں ہو پا رہے تھے۔

Published: undefined

ان کی رہائی کی خبر ملتے ہی سماج وادی پارٹی کے کارکنوں میں زبردست جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ پارٹی دفاتر اور مقامی سطح پر جشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جیل کے باہر ڈھول نگاڑے اور پھول مالاؤں کے ساتھ کارکن صبح سے ہی منتظر ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے کسی بھی ممکنہ ہنگامہ آرائی یا بدنظمی سے بچنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ جیل کے اطراف اضافی پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے حساس مقامات پر الرٹ بڑھا دیا گیا ہے۔

اعظم خان کی رہائی نہ صرف ان کے خاندان اور حامیوں کے لیے جذباتی لمحہ ہے بلکہ سیاسی اعتبار سے بھی اہمیت رکھتی ہے۔ سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ ان کی واپسی سے اتر پردیش کی سیاست میں نئی ہلچل مچ سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined