قومی خبریں

2012 کے بعد ایک بھی ہندوستانی یونیورسٹی دنیا کی 300 اعلی یونیورسٹیوں میں شامل نہیں

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) ضرور ہندوستان کی سب سے بہترین یونیورسٹی کے اپنے مقام کو بچانے میں کامیاب رہی، لیکن اس کی بھی رینکنگ 50 پائیدان کھسک کر نیچے آ گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک کی صرف معیشت ہی نیچے نہیں آئی ہے بلکہ ملک کا تعلیمی معیار بھی نیچے آ گیا ہے۔ سال 2012 کے بعد سے کوئی بھی ہندوستانی یونیورسٹی دنیا کی 300 اعلی یونیورسٹیوں میں اپنی جگہ نہیں بنا پائی ہے۔ ٹائمس ہائر ایجوکیشن (ٹائمس اعلی تعلیم) 2020 کی رینکنگ کے مطابق انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) بنگلورو ضرور ملک کی اپنی سب سے اعلیٰ رینکنگ بچانے میں کامیاب رہی ہے لیکن اس کی بھی رینکنگ 50 پائیدان کھسک کر نیچے آ گئی ہے۔

Published: undefined

ٹائمس ہائر ایجوکیشن کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سال 2012 کے بعد سے کوئی بھی ہندوستانی یونیورسٹی دنیا کی ٹاپ 300 یونیورسٹیوں میں اپنی جگہ نہیں بنا پائی ہے۔ واضح رہے اس دوران آئی آئی ٹی روپار اور آئی آئی ٹی اندور نے اپنی رینکنگ میں زبردست سدھار کیا ہے اور وہ آئی آئی ایس سی کے رینکنگ گروپ301-350 میں آ گئی ہیں۔ ان دونوں یونیورسٹیوں نے باقی یونیورسٹی سے بہت اچھا کیا ہے۔ آئی آئی ٹی ممبئی، کھڑگپور اور دہلی کو 401-500 رینکنگ گروپ میں رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

چین کی 24 یونیورسٹیوں کو ٹاپ 200 میں جگہ ملی ہے اور چین ایشیا میں سب سے آگے ہے۔ ہندوستان سے جن نئی یونیورسٹیاں کو داخلہ ملا ہے اس میں ممبئی کا انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹیکنالوجی اور آئی آئی ٹی گاندھی نگر شامل ہیں۔ دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کو پہلی مرتبہ 601-800 کے رینک گروپ میں شامل کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • گزشتہ 10 سالوں میں بنے کئی قوانین یا قوانین میں کی گئیں ترامیم امتیازی سلوک کی واضح مثال، آئیے کچھ قوانین پر ڈالیں نظر

  • ,
  • ’کانگریس نے سخت قانون بنا کر نوجوانوں کو پیپر لیک سے آزادی دلانے کا عزم کیا ہے‘، نیٹ پیپر لیک معاملہ پر راہل گاندھی کا رد عمل