سوشل میڈیا
نئی دہلی: کانگریس نے اڈانی گروپ کے حوالے سے وزارتِ خارجہ کے ایک بیان پر سوالات اٹھائے ہیں اور مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہفتے کے روز کانگریس نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت خود اپنی ہی تحقیقات کا حصہ نہیں بن سکتی اور یہ رویہ مناسب نہیں ہے۔
Published: undefined
وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو کہا تھا کہ اڈانی گروپ کے معاملے میں ہندوستانی حکومت کو پہلے سے مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک قانونی معاملہ ہے جو نجی کمپنیوں، افراد اور امریکی محکمۂ انصاف سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے معاملات میں قائم شدہ قانونی طریقوں اور عمل کی پیروی کی جاتی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا، ’’وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت اڈانی گروپ کی امریکی تحقیقات کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے تو ایک ظاہر سی بات کہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید طنزیہ انداز میں سوال کیا، ’’یہ حکومت خود اپنے خلاف تحقیقات کا حصہ کیسے بن سکتی ہے؟‘‘
Published: undefined
کانگریس نے اڈانی گروپ کے معاملے پر حکومت کو بارہا نشانہ بنایا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت اس مسئلے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ سے جڑے معاملات میں شفافیت کی کمی ہے اور حکومت اس معاملے میں خود کو الگ رکھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بھی پوری طرح ملوث نظر آتی ہے۔
Published: undefined
اڈانی گروپ کے معاملے پر امریکی محکمۂ انصاف کی تحقیقات نے پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔ تاہم، ہندوستانی حکومت کی اس حوالے سے کوئی فعال شمولیت نہیں ہے، جیسا کہ وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کی۔
کانگریس نے اس بیان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو زیادہ شفافیت اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف ایک نجی کمپنی کا نہیں بلکہ اس سے حکومت کی ساکھ بھی جڑی ہوئی ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اڈانی گروپ کے خلاف جاری بین الاقوامی تحقیقات پر اپنی پوزیشن واضح کرے اور عوام کے سامنے تمام حقائق پیش کرے تاکہ اعتماد بحال کیا جا سکے۔ یہ معاملہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مسلسل تنقید اور جوابی تنقید کا سبب بنا ہوا ہے اور اس پر بحث آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined