قومی خبریں

ہندوستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں: ابوعاصم اعظمی

کشمیری عوام کو اعتماد میں لےکر 370 کا خاتمہ کیا جانا چاہئے تھالیکن سرکار نے طاقت کے بل بوتے پر یہ کام کیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

ہندوستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں کیونکہ یہاں فرقہ پرستی عروج پر ہے ،امریکہ نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ہجومی تشدد میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، بی جے پی ملک میں نفرت کی سیاست کر رہی ہے اور ہندوؤں اور مسلمانوں میں تفریق پیدا کر کے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔آج مسلمانوں کی معاشی اقصادی اور تعلیمی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے اس قسم کا اظہار خیال آج یہاں ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں منعقدہ یوم اقلیت کے موقع پر منعقدہ تقریب میں مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ بی جے پی تنہا مسلمان کو ہجومی تشدد کا شکار بنا رہی ہے اور گائے کے نام پر قتل و غارتگری کا ننگا ناچ ملک میں شروع کیا گیا ہے۔ جب سے بی جے پی بر سر اقتدار آئی ہے اس وقت سے مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔

Published: undefined

وادی کشمیر کا تزکرہ کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حالات انتہائی خراب ہیں ،کشمیر میں آرٹیکل 370 کے ہٹائےجانے کے بعد یہاں امن بحال نہیں ہے بلکہ شورش میں پورا کشمیر امن کا متلاشی ہے ،وہاں اسمبلی تحلیل کر کے غلط طریقے سے 370 ہٹایا گیا ہے جو جمہوریت کے خلاف ہے اور ناقابل قبول ہے جبکہ کشمیری عوام کو اعتماد میں لےکر 370 کا خاتمہ کیا جانا چاہئے تھالیکن سرکار نے طاقت کے بل بوتے پر یہ کام کیا ہے اس لئے کشمیر میں حالات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

ابو عاصم نے مزید کہا کہ امریکہ نے بھی مسلمانوں پر ہونے والے تشدد پر اپنی تشویش کا اظہار ایک رپورٹ میں کیا ہے جو سرکار کے لئے چشم کشا ہے ۔ اس پرسنجیدگی سے غور کرنے کے بجائے سرکاریہ کہتی ہے کہ یہ اس کاداخلی معاملہ ہےاور اگر یہ سرکار کا داخلی معاملہ ہے تو اقلیتوں اور مسلمانوں کو انصاف کیوں نہیں دیا جارہا ہے۔ ظلم و نا انصافی کے کوکھ سے دہشت گردی جنم لیتی ہے آج مسلمانوں پر ہندوستان میں عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اوربی جے پی کا یہی ایجنڈہ بھی ہے۔

Published: undefined

لوجہاد کے نام پر کسی ایک فرقہ کو نشانہ بنانا قطعی درست نہیں ہے۔ ایک مسلم نوجوان نے غیر مسلم لڑکی سے شادی کی تو اسے لو جہاد اور اگر مسلم لڑکی نے ہندو لڑکے سے شادی کر لی تو اس بطور انعام پچاس ہزار روپئے دینے کا قانون منظور کیا جاریاہے، یو پی میں تو لو جہاد کے نام پر نفرت پیدا کی جارہی ہے- ایسی ناپاک کو ششوں کو بے نقاب کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے -

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined