قومی خبریں

عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے ایل جی کے قانونی نوٹس کی کاپی پھاڑی، کئی الزامات عائد کئے

سنجے سنگھ نے ایل جی ونے سکسینہ پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی اور ای ڈی سے کرانے کا مطالبہ کیا۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب 

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے لیڈران کو لیفٹیننٹ گورنر ونے سکسینہ کی جانب سے بھیجے گئے ہتک عزتی کے نوٹس پر ہنگامہ جاری ہے۔ بدھ کے روز پریس کانفرنس کے دوران عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے ایل جی کے قانونی نوٹس کی کاپی پھاڑ کر احتجاج درج کرایا۔ سنجے سنگھ نے اسی کے ساتھ ایل جی پر کئی الزامات بھی عائد کئے۔

Published: undefined

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے ایل جی ونے سکسینہ پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی اور ای ڈی سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران سنجے سنگھ نے کہا کہ آج بہت ہی بڑے اور سنگین معاملہ کا انکشاف کرنے جا رہا ہوں، یہ معاملہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کے وی آئی سی (کھادی کی صنعت) کے صدر کے طور پر فرائض انجام دیتے ہوئے بدعنوانی کی۔

Published: undefined

سنجے سنگھ نے کہا کہ کھادی کی صنعت میں 4 لاکھ 55 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں لیکن انہیں چیک یا بینک کھاتے کے ذریعے ادائیگی نہیں کی جاتی۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے 2017 میں حکم دیا تھا کہ کوئی بھی ادائیگی نقد نہیں ہونی چاہئے۔ جبکہ کے وی آئی سی کے ایک مکتوب سے معلوم ہوتا ہے کہ ادائیگی نقد طور پر کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

سنجے سنگھ نے کہا کہ کھادی گرام ادیوگ کے رکن راجندر پرتاپ گپتا نے بھی کہا تھا کہ کھادی کی صنعت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ونے سکسینہ 23 کروڑ کا گیسٹ ہاؤس خریدنے جا رہے تھے اور راجندر پرتاپ نے اس پر بھی اعتراض ظاہر کیا تھا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ دہلی کے ایل جی ونے کمار سکسینہ نے مبینہ فرضی الزامات عائد کرنے کے معاملہ میں سنجے سنگھ، آتشی اور درگیش پاٹھک سمیت عآپ کے متعدد لیڈران کو قانونی نوٹس بھیجا تھا۔ عآپ لیڈران کو اس معاملہ میں 48 گھنٹے کے اندر جواب دینے کو کہا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined