قومی خبریں

مغربی بنگال میں ’ایس آئی آر‘ کے درمیان پھوٹا ’آدھار بم‘، تالاب سے سینکڑوں آدھار کارڈ نکلنے کے بعد سیاسی ہلچل بڑھی

بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ ایس آئی آر کے خوف سے یہ فرضی آدھار کارڈ پھینکے گئے ہیں۔ دوسری طرف ٹی ایم سی کا کہنا ہے کہ یہ آدھار کارڈ فرضی ہونے کی وجہ سے پھینکے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

مغربی بنگال میں 4 نومبر سے ایس آئی آر کے لیے فارم کی تقسیم کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس معاملے میں الیکشن کمیشن اور ریاستی حکومت کے درمیان تنازعہ بھی چل رہا ہے۔ اس درمیان مشرقی بردمان کے پورب استھلی واقع ایک تالاب سے سینکڑوں آدھار کارڈ برآمد ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کسی نے رات کی تاریکی میں 3 تھیلوں میں آدھار کارڈ اور دیگر دستاویزات تالاب میں پھینک دیے۔ اس معاملے میں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے درمیان سیاسی بیان بازی کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

Published: undefined

بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ ایس آئی آر کے خوف سے یہ فرضی آدھار کارڈ تالاب میں پھینکے گئے ہیں۔ دوسری طرف ٹی ایم سی کا کہنا ہے کہ یہ آدھار کارڈ فرضی ہونے کی وجہ سے پھینکے گئے ہیں۔ سَب ڈویژنل مجسٹریٹ نے اس تعلق سے کہا کہ پولیس موقع پر گئی ہے اور معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ پولیس محکمہ کی طرف سے اس بارے میں کوئی تفصیل فی الحال نہیں دی گئی ہے۔

Published: undefined

دراصل بدھ کی صبح پورب استھلی 2 بلاک کے برڈانگا علاقہ میں ایک تالاب میں لوگوں نے آدھار کارڈ پڑے ہوئے دیکھے۔ جب قریب میں جا کر دیکھا گیا تو وہاں 3 بوریاں تالاب میں تھیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں آدھار کارڈ ملنے کی خبر آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی۔ پھر پورب استھلی تھانہ کی پولیس وہاں پہنچی اور پانی میں تیرتے ہوئے آدھار کارڈ کو یکجا کیا گیا۔ پولیس نے مقامی لوگوں سے اپیل بھی کی کہ اگر کسی کو آدھار کارڈ ملے ہوں تو انتظامیہ کے حوالے کر دیں یا پھر تھانہ میں جمع کرائیں۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں چل سکا ہے کہ رات کی تاریکی میں آدھار کارڈ تالاب میں کس نے پھینکے۔

Published: undefined

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آدھار کارڈ پر لگی تصویریں کوئی نہیں پہچانتا۔ ایک مقامی باشندہ نے بتایا کہ یہاں میری زمین ہے۔ صبح کچھ مزدور کام کر رہے تھے۔ انھوں نے 3 بورے دیکھے۔ میں نے جب ان بوروں میں آدھار کارڈ دیکھے تو یہ خبر انتظامیہ کو دی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined