قومی خبریں

اتر پردیش کے باغپت واقع جمنا ندی میں گیس پائپ لائن اچانک پھٹنے سے 35 فیٹ اوپر اٹھ گیا پانی، افرا تفری کا ماحول

حادثہ کی خبر ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کثیر پولیس فورس کے ساتھ موقع پر پہنچے۔ ساتھ ہی ایمبولنس بھی جائے حادثہ پر تعینات کی گئی تاکہ کسی بھی ایمرجنسی حالت میں فوراً راحت دی جا سکے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

اتر پردیش کے باغپت ضلع میں ہفتہ کے روز ایک بڑا حادثہ ہوتے ہوتے ٹل گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ جمنا ندی کے پاس سے گزر رہی گیس پائپ لائن اچانک زوردار آواز کے ساتھ پھٹ گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس قدر تیز تھا کہ ندی کا پانی تقریباً 30 سے 35 فیٹ اوپر تک اٹھنے لگا۔ دھماکے کی آواز سن کر لوگ ندی کی طرف دوڑے تو دیکھا کہ وہاں فوارے اٹھ رہے ہیں۔ یہ نظارہ دیکھ کر آس پاس کے گاؤں میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔

Published: undefined

واقعہ باغپت کے کاٹھا اور مویکلا گاؤں کے پاس پیش آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی) کی یہ گیس پائپ لائن دادری، نوئیڈا سے ہوتے ہوئے ہریانہ کے پانی پت تک بچھی ہوئی ہے۔ ابتدائی طور پر اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پائپ لائن کسی بھاری پتھر یا تیز دباؤ کی وجہ سے پھٹی ہوگی۔ حادثہ کی جانکاری ملتے ہی مقامی لوگ بڑی تعداد میں وہاں جمع ہو گئے اور کچھ دیر تک حالات کشیدہ بنا رہا۔

Published: undefined

گیس پائپ لائن پھٹنے کی خبر سن کر پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی کثیر پولیس فورس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ انھوں نے ایمبولنس کا انتظام بھی کیا تاکہ کسی بھی ایمرجنسی حالت میں فوراً راحت دی جا سکے۔ موقع پر پہنچی پولیس نے لوگوں کو الرٹ کیا اور فوراً کمپنی کے اعلیٰ افسران کو جانکاری دی۔ اس کے بعد پائپ لائن کو بند کرنے کا عمل شروع ہو گیا۔

Published: undefined

راحت کی بات یہ رہی کہ وقت رہتے گیس کی سپلائی بند ہو گئی۔ اس سے کسی بڑے حادثہ یا ہلاکت کا اندیشہ ختم ہو گیا۔ فی الحال ماہرین کی ٹیم پائپ لائن کی مرمت اور تکنیکی جانچ میں مصروف ہے۔ ایس ڈی ایم سبھاش سنگھ نے بتایا کہ صبح پانی پت-دادری پائپ لائن اچانک پھٹ گئی۔ انھوں نے اس حادثہ میں کسی طرح کے نقصان سے انکار کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined