قومی خبریں

وادی کشمیر میں ہڑتال کا 74 واں دن، صورتحال جوں کی توں

دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال تواتر کے ساتھ جاری ہے جس کے نتیجے میں جمعرات کو مسلسل 74 ویں روز بھی معمولات زندگی متاثر رہی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال تواتر کے ساتھ جاری ہے جس کے نتیجے میں جمعرات کو مسلسل 74 ویں روز بھی معمولات زندگی متاثر رہی۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر سری نگر کے جملہ علاقوں کے علاوہ تمام ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں جمعرات کو بھی بازاروں میں دن کے وقت الو بولتے رہے، سرکاری دفاتر میں کام کاج متاثر رہا، تعلیمی اداروں میں طلبا کی حاضری نہ ہونے کے برابر درج کی گئی اور پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا تاہم پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل حسب سابقہ جاری رہی۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

بتادیں کہ شہرسری نگر و قصبہ جات کے بازار صبح یا شام کے وقت چند گھنٹوں کے لئے کھل جاتے ہیں جس کے باعث صبح اور شام کے وقت وادی کے یمین ویسار کے بازاروں میں گہماگہمی اور چہل پہل رہتی ہے اور لوگوں کو مختلف اشیائے ضروریہ کی جم کر خریداری کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ ادھر انتظامیہ کی طرف سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے اعلانات کے باوجود تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے کیونکہ تعلیمی اداروں میں عملہ تو موجود رہتا ہے لیکن طلبا گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

تاہم جموں کشمیر اسٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف دسویں اور بارہویں جماعت کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری کرنے کے پیش نظر اسکولوں میں طلبا کا رش بڑھ گیا ہے۔ ایک استاد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا کہ طلبا امتحانی فارم اور اس سے متعلق دیگر امور کی انجام دہی اور امتحان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اسکول آتے ہیں جس کی وجہ سے اسکولوں میں طلبا کے آنے کا رش بڑھ گیا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حالات کے بیچ بچوں کو اسکول یا کالج بھیجنے میں مختلف النوع خطرات محسوس کر رہے ہیں۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

دریں اثنا جمعرات کے روز بھی وادی بھر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے جوں کی توں صورتحال سایہ فگن رہنے سے معمولات زندگی متاثر رہی۔ سری نگر کے تمام علاقوں بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں بھی دن بھر ہو کا عالم چھایا رہا اگرچہ کئی ایک ریڑہ بانوں نے بر لب سڑک ریڑے لگائے تھے لیکن دکان برابر مقفل رہے۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

وادی کے جنوب وشمال کے اضلاع میں بھی اسی نوعیت کی صورتحال رہی بازار بطور کلی بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور بند رہا تاہم نجی ٹرانسپورٹ وادی بھر میں جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کی بعض سڑکوں پر دن میں ایس آر ٹی سی گاڑیوں کی جزوی نقل وحمل بھی رہی۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کی بعض سڑکوں پر نجی گاڑیوں کے ساتھ اکا دکا ایس آر ٹی سی کی گاڑیوں کو بھی چلتے ہوئے دیکھا گیا۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

ادھر وادی میں مواصلاتی ذرائع پر جاری پابندی میں بتدریج تخفیف لائی جا رہی ہے، پہلے لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا بعد ازاں پیر کے روز پوسٹ پیڈ موبائیل سروس کو بھی بحال کیا گیا تاہم براڈ بینڈ اور موبائل انٹرنیٹ خدمات گزشتہ قریب ڈھائی ماہ سے مسلسل معطل ہیں جو مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے سوہان روح بن گئے ہیں۔ صحافیوں اور طلبا کو انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کے ساتھ ساتھ قومی دھارے ور حریت کے درجنوں چھوٹے بڑے قائدین بھی لگاتار خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی حراست میں ہیں جبکہ نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہنے اور دو بار رکن پالیمان کا اعزاز حاصل کرنے والے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر محصور ہیں۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 17 Oct 2019, 6:04 PM IST