
کلکتہ ہائی کورٹ سے 32 ہزار اساتذہ کو بڑی راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ کی 2 رکنی بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلہ کو پلٹ دیا ہے۔ جسٹس تپوبرت چکرورتی اور جسٹس ریتابرت کمار مترا کی ڈویژن بنچ نے حکم دیا ہے کہ 32 ہزار اساتذہ کی ملازمت برقرار رہے گی۔ اگر 9 سال کے طویل وقفے کے بعد ملازمت منسوخ کی جاتی ہے تو اس کا منفی رد عمل ہوگا۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کے جسٹس ابھجیت گنگوپادھیائے نے جب فیصلہ سنایا تھا تو انہوں نے مکمل انٹرویو عمل پر ہی سوال اٹھا دیا تھا۔ پورے انٹرویو میں خامیوں کی بات کرتے ہوئے ملازمت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، جسے چیلنج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
جسٹس تپوبرت چکرورتی نے آج کہا کہ عدالت گھوم گھوم کر پوچھ تاچھ نہیں کر سکتی۔ دوسری بات، جو لوگ اتنے طویل عرصہ سے نوکری کر رہے تھے، انہیں دی گئی تعلیم کے بارے میں کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ تیسری بات، جب انٹرویو کا عمل چل رہا تھا تو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہاں موجود ممتحن نے پیسے لے کر اضافی نمبر دیے تھے۔ نتیجتاً انٹرویو عمل میں خامیوں کے بارے میں کچھ کہا ہی نہیں جا سکتا۔ جن لوگوں نے مقدمہ داخل کیا تھا، ان میں سے کوئی بھی کام نہیں کر رہا تھا۔ اس لیے جو لوگ پاس نہیں ہوئے ان کے لیے پورے عمل کو برباد نہیں کیا جا سکتا۔ اسی بنیاد پر ڈویژن بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو خارج کر دیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 2014 میں پرائمری بھرتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔ پھر ٹی ای ٹی کا امتحان ہوا تھا۔ اس کی بنیاد پر 2 بار بھرتی کا عمل ہوا۔ 42500 سے زائد اساتذہ کی بھرتی ہوئی۔ اس بھرتی عمل میں بے ضابطگیوں کے الزام عائد ہوئے۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ داخل کیا گیا۔ 12 مئی 2023 کو اس وقت کے ہائی کورٹ کے جسٹس ابھجیت گنگوپادھیائے نے 32 ہزار غیر تربیت یافتہ اساتذہ کو برخاست کرنے کا حکم دیا تھا۔ پرائمری اسکول میں بھرتی کے عمل کو لے کر کئی شکایتیں درج کی گئیں۔
Published: undefined
2016 کے بھرتی قانون پر عمل نہیں کیا گیا۔
بھرتی کے عمل میں ریزویشن کے قوانین پر عمل نہیں ہوا۔
بھرتی کے عمل میں کوئی سلیکشن کمیٹی نہیں تھی۔ ایک تھرڈ پارٹی نے پینل کی تشکیل کی تھی۔
اہلیت کا امتحان نہیں لیا گیا تھا۔ اہلیت کے امتحان کے لیے کوئی رہنما اصول نہیں تھے۔
اضافی نمبر دے کر نوکریاں دی گئیں۔ بورڈ کے پاس کٹ آف نمبرات کی صحیح جانکاری نہیں تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined