قومی خبریں

اتر پردیش کے 18 اضلاع کھیتوں میں پرالی جلانے پر روک لگانے میں ناکام

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے انتباہ کے باوجود یوپی کے تقریباً 18 اضلاع کھیتوں میں پرالی جلانے پر روک لگانے میں ناکام رہے ہیں، چیف سکریٹری درگا شنکر مشرا کے جائزہ اجلاس کے دوران یہ انکشاف کیا گیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی سخت کارروائی کے انتباہ کے باوجود ریاست کے تقریباً 18 اضلاع کھیتوں میں پرالی جلانے پر روک لگانے میں ناکام رہے ہیں۔ چیف سکریٹری درگا شنکر مشرا کے جائزہ اجلاس کے دوران یہ انکشاف کیا گیا۔ مشرا نے 18 اضلاع گوتم بدھ نگر، غازی آباد، سہارنپور، شاملی، علی گڑھ، متھرا، سنبھل، میرٹھ، بلند شہر، بریلی، لکھیم پور کھیری، پیلی بھیت، شاہجہاں پور، فتح پور، بارہ بنکی، کانپور، ہردوئی اور رامپور کی پرالی جلانے کے عمل کو روکنے میں ناکامی کی نشاندہی کی ہے۔

Published: undefined

ایک طرف یہ اضلاع جہاں ریاستی حکومت کے ریڈار میں آ چکے ہیں، وہیں چیف سکریٹری نے تمام ضلعی افسران سے کہا ہے کہ وہ فوری اثر سے اس مسئلے کی جانچ کے لیے اقدامات کریں۔ اس میں روزانہ کی نگرانی اور اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنا شامل ہے۔ سالہا سال سپریم کورٹ اور نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کی طرف سے پرالی جلانے کے خلاف سخت ہدایات جاری کرنے کے باوجود یہ صورتحال سامنے آتی رہی ہے۔

Published: undefined

اتر پردیش حکومت نے بھی 2019 سے اس معاملے پر 4 احکامات جاری کیے تھے اور تازہ حال ہیی میں رواں سال 10 اکتوبر کو بھی ایک حکم جاری کیا گیا ہے۔ انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی اے آر آئی) کے مطابق ریاست میں 6 اکتوبر تک فصلوں کو جلانے کے 80 واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 52 تھی۔ 2020 میں پرالی جلانے کے 101 واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے۔

Published: undefined

ایک اندازے کے مطابق اتر پردیش سب سے زیادہ زرعی باقیات (40 میٹرک ٹن) پیدا کرنے والی ریاست ہے، اس کے بعد مہاراشٹر (31 میٹرک ٹن) اور پنجاب (28 میٹرک ٹن) ہے۔ گزشتہ سال ریاستی محکمہ زراعت نے زرعی باقیات کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر آوارہ مویشیوں کو پرالی کھلانے کی تجویز پیش کی تھی۔ یوگی حکومت نے آوارہ جانوروں کے لیے شیلٹر ہومز میں پرالی کو منتقل کرنے کی بھی تجویز پیش کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined