
قومی آواز گرافکس
ادب نامہ کے تازہ ترین ایپی سوڈ میں اردو زبان کے ممتاز شاعر آنند نارائن ملا کی شاعری، شخصیت اور تہذیبی شعور پر ایک جامع گفتگو پیش کی گئی ہے۔ اس خصوصی نشست میں قومی آواز کے نیوز ایڈیٹر عمران اے ایم خان نے معروف شاعر اور ناقد معین شاداب سے تفصیلی گفتگو کی، جس میں ملا کے فکری ورثے اور غزل کے مختلف جہات پر روشنی ڈالی گئی۔
گفتگو کی ابتدا آنند نارائن ملا کی زندگی، پس منظر اور ادبی ماحول سے ہوئی۔ معین شاداب نے بتایا کہ ملا صرف غزل کے شاعر نہیں تھے بلکہ انسان دوستی، تہذیبی ہم آہنگی اور صلح و محبت کے قائل تھے۔ ان کے مطابق ملا کی شاعری میں ایک ایسا فکری توازن ملتا ہے جو کلاسیکی روایت اور جدید احساس دونوں کو یکجا کرتا ہے۔
Published: undefined
ملا کی زبان و بیان کے حوالے سے گفتگو کے دوران ان کی شاعری کو آج کے ماحول میں بھی غیر معمولی معنویت رکھنے والی قرار دیا گیا، ان کا یہ شعر اس کی عکاسی کرتا ہے:
مُلا بنا دیا ہے اسے بھی محاذِ جنگ،
ایک صلح کا پیغام تھی اردو زبان کبھی
پروگرام میں ان کی رومانوی اور جذباتی شاعری کا ذکر بھی ہوا، جس میں زندگی کے دکھ اور محبت کی تلخیوں کو نہایت لطیف انداز میں برتا گیا ہے۔ اسی احساس کو یہ شعر خوب ظاہر کرتا ہے:
غمِ حیات شریکِ غمِ محبت ہے،
ملا دئے ہیں کچھ آنسو میری شراب کے ساتھ
Published: undefined
معین شاداب نے گفتگو میں اس پہلو پر بھی زور دیا کہ ملا کی غزل میں جذبے کی سچائی اور بیان کی سادگی انہیں اپنے عہد کے منفرد شعرا میں شامل کرتی ہے۔ ان کے مطابق ملا کے یہاں عشق کا تصور بھی حقیقت اور شدت کے ساتھ موجود ہے، جیسے اس شعر میں:
عِشق کرتا ہے تو پھر عِشق کی توہین نہ کر
یا تو بے ہوش نہ ہو، ہو تو نہ پھر ہوش میں آ
ملا کی شاعری میں محبت کا لطیف زاویہ بھی نمایاں ہے، جسے یہ شعر خوب ظاہر کرتا ہے:
تم جس کو سمجھتے ہو کہ ہے حُسن تمہارا
مجھے تو وہ اپنی ہی محبت نظر آئی
یہ قسط نہ صرف طالب علموں، محققین اور نئے قارئین کے لیے مفید ہے بلکہ اردو ادب کے ہر ذوق رکھنے والے کے لیے بھی ایک اہم حوالہ ثابت ہوتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined