ادبی سرگرمیاں

’درد کم نہیں ہوتا زخم کو دکھانے سے‘، اردو اکادمی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے زیر اہتمام مشاعرے کا انعقاد

پروفیسر قمرالہدی فریدی نے کہا کہ جنگ آزادی کی تحریک کو جلا بخشنے اور ہندوستان کی صدیوں پرانی بھائی چارگی و رواداری کی روایت کو مستحکم کرنے میں اردو شاعری نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مشاعرہ کا منظر</p></div>

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مشاعرہ کا منظر

 

تصویر: پریس ریلیز

علی گڑھ: آج (14 جولائی 2025) یہاں اردو اکادمی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کے نام ایک مشاعرے کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس کی صدارت اکادمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمرالہدی فریدی نے فرمائی اور مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر غضنفر علی اور پروفیسر مہتاب حیدر نقوی نے شرکت کی۔

Published: undefined

اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر قمرالہدی فریدی نے کہا کہ قومی یکجہتی کے فروغ میں اردو شاعری کا ہمیشہ سے کلیدی رول رہا ہے۔ جنگ آزادی کی تحریک کو جلا بخشنے اور ہندوستان کی صدیوں پرانی بھائی چارگی اور رواداری کی روایت کو مستحکم کرنے کی سمت میں اردو شاعری نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر پروفیسر غضنفر علی نے کہا کہ اردو مشترکہ تہذیب کی زبان ہے اور اس زبان نے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی گراں قدر خدمات سے  سب کو متاثر کیا ہے۔ مشاعرے کا آغاز ڈاکٹر عرفان احمد کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ مشاعرے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر مشتاق صدف نے بحسن و خوبی انجام دیے، جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر رفیع الدین نے ادا کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر جمیل اختر، ڈاکٹر ابو بکر صدیقی، شیخ دانش، فرحین بیگم، ڈاکٹر افسانہ، ڈاکٹر معروف، صبا، نگہت، حنا تبسم، سامیہ عابدین، ڈاکٹر افضل وغیرہ نے بطور خاص شرکت کی۔ شعراء کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:

Published: undefined

پروفیسر غضنفر علی

میرے سینے کا داغ دیکھو نا
اس میں اپنا چراغ دیکھو نا

پروفیسر مہتاب حیدر نقوی

داد کس نے پائی ہے آج تک زمانے سے
درد کم نہیں ہوتا زخم کو دکھانے سے

پروفیسر سراج اجملی

یہ کس نگاہ عنایت کا شاخسانہ ہوا
تمام شہر خرد یک قلم دیوانہ ہوا

نسیم نوری

وہ تصادم گراں تو ہوا تھا مگر
پھر ہنسی آگئی روٹھتے روٹھتے

جانی فاسٹر

ترازو ٹوٹ کے ڈر ہے کہیں نیچے نہ گر جائے
ہمارے وزن کو ہلکا سمجھ کے تولنے والے

ڈاکٹر محمد ابو صالح

یوں تو رزم حق و باطل آج بھی درپیش ہے
ابن حیدر کی طرح اب سربہ کف کوئی نہیں

معراج نشاط

ٹکرا نہ پائیں مجھ سے زمانے کی گردشیں
میں مدح خوان آل شہ مشرقین ہوں

ڈاکٹر مشتاق صدف

ہم اپنی محبت کا تماشا نہیں کرتے
کرتے ہیں اگر کچھ تو دکھاوا نہیں کرتے

صدام حسین

فطرت کا تماشا ہے یہ وحشت بھی جنوں بھی
دل ہاتھ سے جائے گا تو جائے گا سکوں بھی

اریب عثمانی

کھول کر زلف سیاہ فام چلو رقص کریں
ہو رہی بارش الہام چلو رقص کریں

ڈاکٹر عرفان احمد

جن کو سن کر عمر فاروق مسلمان ہوئے
اسی قرآن کو سینے سے لگائے رکھنا

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined