فائل تصویر آئی اے این ایس
سونے کو ہمیشہ ایک محفوظ اثاثہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ یعنی جب بھی دنیا میں کچھ برا ہوتا ہے یا ہونے والا ہوتا ہے تو دنیا بھر کے بڑے سرمایہ کار اپنا سارا پیسہ سونے میں لگا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی دو ممالک کے درمیان حالات سنگین ہوتے ہیں تو سونے کی قیمت بڑھنے لگتی ہے۔
Published: undefined
درحقیقت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اقتدار میں ممکنہ واپسی نے یورپ کے ممالک کو اپنے سونے کے ذخائر کے بارے میں خبردار کر دیا ہے۔ اب کئی یورپی ممالک سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ امریکہ میں محفوظ رکھا گیا سونا یا تو واپس لایا جائے یا اس کا مکمل آڈٹ کرایا جائے۔
Published: undefined
یورپی ممالک جیسے جرمنی، اٹلی اور فرانس اپنے سونے کا ایک بڑا حصہ امریکہ کے فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک یا لندن کے بینک آف انگلینڈ میں رکھتے ہیں۔ اس کے پیچھے تاریخی اور معاشی وجوہات ہیں، جیسا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد عدم استحکام اور بین الاقوامی لین دین میں قابل اعتماد نظام۔
Published: undefined
ٹیکس دہندگان کی ایسوسی ایشن آف یورپ (TAE) نے واضح طور پر کہا ہے کہ یورپی ممالک کو اپنا سونا امریکہ سے واپس لینا چاہیے یا کم از کم اس کی انوینٹری اور آزادانہ آڈٹ کروانا چاہیے۔ ٹی اے ای کا ماننا ہے کہ جو سونا واپس آتا ہے ضروری نہیں کہ اسے اپنے ہی ملک میں رکھا جائے بلکہ اس پر مکمل رسائی اور شفافیت ہونی چاہیے۔
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ بارہا امریکی فیڈرل ریزرو کی آزادی پر سوال اٹھا چکے ہیں، خاص طور پر شرح سود کے حوالے سے۔ ٹرمپ چاہتے تھے کہ فیڈ زیادہ براہ راست وائٹ ہاؤس کے کنٹرول میں ہو۔ ایسی صورت حال میں یہ خدشہ ہے کہ اگر مستقبل میں امریکہ یہ کہے کہ ان کا سونا بیرونی ممالک کو واپس کرنا ’’نامناسب‘‘ ہے تو کیا ہوگا؟ مثال کے طور پر اس سے قبل جرمن ارکان پارلیمنٹ کو امریکی والٹ میں رکھا سونا دیکھنے کی اجازت نہیں تھی جس سے شفافیت پر سوالات اٹھتے تھے۔
Published: undefined
اگرچہ یہ عوامی معلومات نہیں ہے کہ یورپی یونین کے ممالک کا کتنا سونا امریکہ یا لندن میں رکھا گیا ہے لیکن اطلاعات کے مطابق جرمنی کا تقریباً آدھا سونا نیویارک کے فیڈرل ریزرو بینک کی 80 فٹ گہری والٹ میں ہے جو مین ہٹن کی چٹانوں کے نیچے واقع ہے۔
Published: undefined
گزشتہ تین سالوں، 2022، 2023 اور 2024 میں، دنیا بھر کے مرکزی بینکوں نے ہر سال 1000 ٹن سے زیادہ سونا خریدا، جو گزشتہ دہائی کی اوسط (400–500 ٹن) سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کے پیچھے دو بڑی وجوہات مانی جاتی ہیں۔ پہلا بڑھتی ہوئی مہنگائی اور دوسرا بین الاقوامی سیاسی عدم استحکام۔ یورپی سینٹرل بینک کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سونا اب یورو کے مقابلے میں ایک بڑا زرمبادلہ ریزرو اثاثہ بن گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined