امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ کو لے کر ہو رہی اہم بات چیت ہفتہ کو 10 گھنٹے تک چلی۔ ساتھ ہی اب یہ بات چیت اتوار کو پھر شروع ہوگی۔ افسر نے ایک نیوز ایجنسی کو نام نہیں بتانے کی شرط پر یہ جانکاری دی۔ ہفتہ کو میٹنگ کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ چین کے ساتھ آج کی میٹنگ بہت اچھی رہی۔ کئی معاملوں پر بات چیت ہوئی اور کئی باتوں پر اتفاق ہوا۔ ہم نے ایک نئے طریقے سے، دوستانہ ماحول میں تجارتی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دیا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ اس بات چیت سے کسی بڑی کامیابی کا امکان کم ہے، لیکن یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے پر لگائے گئے بھاری ٹیکس یعنی ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں۔ اس سے عالمی بازار کو راحت مل سکتی ہے۔ دراصل ٹیرف کو لے کر تنازعہ بڑھنے کے بعد گزشتہ کچھ مہینے ٹرمپ نے چین سے آنے والے سامانوں پر کُل 145 فیصد ٹیکس بڑھا دیا تھا، جس کے جواب میں چین نے امریکی اشیاء پر 125 فیصد ٹیکس لگا دیا۔
Published: undefined
وہیں دوسری طرف گزشتہ جمعہ کو ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ امریکہ چین پر لگے ٹیرف میں کمی کر سکتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ 80 فیصد ٹیکس صحیح رہے گا۔ معاملے میں ماہرین کے مطابق یہ پہلی بار ہے جب لفینگ اور اسکاٹ بیسنٹ آمنے سامنے بات چیت کر رہے ہیں۔
واشنگٹن واقع اسٹمسن سینٹر کی ماہر سُن یُن نے کہا کہ اس میٹنگ سے کسی بڑی کامیابی کی امید نہیں ہے لیکن اگر دونوں ملک ٹیرف میں تھوڑی بھی نرمی دکھاتے ہیں تو یہ ایک مثبت اشارہ ہوگا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ ٹرمپ نے صدر کے عہدے پر لوٹنے کے بعد ایک بار پھر سے ٹیرف کو اپنی اقتصادی پالیسی کا اہم اسلحہ بنا لیا ہے۔ انہوں نے تقریباً ہر ملک سے آنے والے سامانوں پر 10 فیصد ٹیکس لگایا ہے۔ لیکن چین کے ساتھ ان کا ٹکراؤ سب سے زیادہ تیکھا رہا ہے۔ چین پر لگائے گئے ٹیرف کا ایک حصہ فنٹانیل نامی نشہ آور اشیاء کو امریکہ لانے سے روکنے کے لیے لگایا گیا ہے جبکہ باقی پرانے تجارتی تنازعات سے جڑے ہیں، جن میں تکنیکی چوری اور سبسڈی جیسے معاملے شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined