عالمی خبریں

یوکرین کے صدر روس کے اہم مطالبات ماننے کے لئے تیار

یوکرین کے صدر ولاودیمیر زیلینسکی نے روس کے دونوں اہم مطالبات پر گھٹنے ٹیکتے ہوئے روسی صدر سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ماسکو / کیف: یوکرین کے صدر ولاودیمیر زیلینسکی نے روس کے دونوں اہم مطالبات پر گھٹنے ٹیکتے ہوئے روسی صدر سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں زیلینسکی نے کہا کہ وہ یوکرین کی مغربی دفاعی اتحاد ناٹو میں شمولیت کا مزید مطالبہ نہیں کریں گے۔

زیلینسکی نے پیوٹن کا ایک اور اہم مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین آزادی کا اعلان کرنے والے اپنے دو علاقوں کی قانونی حیثیت پر بھی سمجھوتے کیلئے تیار ہے جنہیں روس آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرچکا ہے۔

Published: undefined

یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ یوکرین کے ناٹو میں شمولیت کے معاملے پر میں کافی پہلے ہی ٹھنڈا پڑ چکا ہوں، میں یہ سمجھ چکا ہوں کہ ناٹو یوکرین کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، ناٹو متنازع معاملات سے خوفزدہ ہے، اسے روس کا سامنا کرنے سے ڈر لگتا ہے۔ زیلنسکی نے ناٹو کی رکنیت کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے ملک کا صدر ہونا گوارا نہیں کریں گے جو کسی چیز کیلئے گھٹنوں پر بیٹھ کر کسی سے بھیک مانگے۔

یوکرین کے صدر نے روس کے دوسرے اہم مطالبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علیحدگی پسند تحریک والے علاقوں کے معاملے پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وہ صرف ان علاقوں میں سکیورٹی کی ضمانت چاہتے ہیں۔

Published: undefined

زیلینسکی نے کہا کہ لوہانسک اور ڈونیٹسک کو روس کے علاوہ کسی اور ملک نے تسلیم نہیں کیا لیکن ہم اس پر بات کر سکتے ہیں کہ مستقبل میں یہ علاقے کیسے اپنا انتظام چلائیں گے، میرے نزدیک سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان علاقوں میں موجود وہ لوگ جو یوکرین کا حصہ رہنا چاہتے ہیں وہ وہاں کیسے زندگی گزاریں گے؟ اور یوکرین میں موجود وہ لوگ جو ان علاقوں کو اپنا حصہ سمجھتے ہیں وہ کیا کہیں گے؟ لہٰذا یہ معاملہ محض ان علاقوں کو تسلیم کرنے سے زیادہ پیچیدہ ہے۔

Published: undefined

صدرزیلنسکی نے کہا کہ ہم مزید الٹی میٹمز کیلئے تیار نہیں، روسی صدر پیوٹن کو بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ خیال رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا اور اس حملے کی وجہ یوکرین کی جانب سے ناٹو میں شمولیت کی کوششیں اور علیحدگی پسند علاقوں میں یوکرینی فوج کے آپریشن کو قرار دیا تھا۔

یوکرین پر حملے سے چند گھنٹے قبل ہی روس نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کو آزاد و خود مختیار ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ ان دونوں علاقوں میں 2014 سے علیحدگی پسند اور یوکرینی فوج آپس میں لڑ رہے تھے۔

Published: undefined

روس چاہتا ہے کہ یوکرین بھی ان علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرے۔ دوسری جانب روس یوکرین کی ناٹو میں شمولیت کے بھی خلاف ہے کیوں کہ ناٹو سرد جنگ کے آغاز میں سوویت یونین سے یوروپ کو بچانے کی خاطر ہی معرض وجود میں آیا تھا اور اب روس اپنے پڑوسی ممالک کی اس میں شمولیت کو اپنی قومی سلامتی کیلئےخطرہ سمجھتا ہے، جو وہ کسی بھی حالت میں نہیں ہونے دینا چاہتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined