عالمی خبریں

’یوکرین کو ملنی چاہیے سیکورٹی کی ضمانت‘، ٹرمپ-پوتن کی میٹنگ کے بعد زیلنسکی کی حمایت میں آیا یورپی یونین

یورپی یونین کے رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’امریکی صدر ٹرمپ نے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر سے ملاقات کے بعد ہمیں اور صدر زیلنسکی کو تفصیلی معلومات فراہم کیں۔‘‘

یوروپی یونین، تصویر آئی اے این ایس
یوروپی یونین، تصویر آئی اے این ایس 

الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادمیر پوتن کی میٹنگ کے بعد یورپی یونین کے ممالک کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ یورپی یونین کے لیڈران نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ یوکرین کو سیکورٹی کی ضمانت ملنی چاہیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی یونین یوکرین کی سرحدوں میں جبراً کسی بھی قسم کی تبدیلی برداشت نہیں کرے گا۔

Published: undefined

یورپی یونین کے صدر وان ڈیر لیین، صدر میکرون، وزیر اعظم میلونی، چانسلر فریڈرک مرز، وزیر اعظم اسٹارمر، صدر اسٹب، وزیر اعظم ٹسک اور صدر کوسٹا کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکی صدر ٹرمپ نے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر سے ملاقات کے بعد ہمیں اور صدر زیلنسکی کو تفصیلی معلومات فراہم کیں۔‘‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ لیڈران نے یوکرین میں قتل عام کو روکنے، روس کی جارحانہ جنگ کو ختم کرنے، منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’’جب تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا، تب تک کوئی ڈیل نہیں ہوگی۔‘‘ ٹرمپ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ مزید بات چیت کے لیے جلد ہی ملنے والے ہیں۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یورپی تعاون کے ساتھ ایک سہ فریقی سربراہی اجلاس کی سمت میں ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کے ساتھ کام کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ یوکرین کو اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے مؤثر طریقے سے حفاظت کے لیے ٹھوس سیکورٹی کی ضمانتیں ملنی چاہئیں۔ ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ امریکہ سیکورٹی کی گارنٹی دینے کے لیے تیار ہے۔ رضامند اتحاد فعال کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج یا  تیسرے ممالک کے ساتھ اس کے تعاون پر کوئی پابندی نہیں لگائی جانی چاہیے۔ روس، یورپی یونین اور نیٹو تک رسائی کے لیے یوکرین کے راستے پر ویٹو کا حق نہیں رکھا سکتا ہے۔

Published: undefined

یورپی یونین کے بیان کے مطابق یوکرین پر منحصر ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے بارے میں کیا فیصلہ لیتا ہے، بین الاقوامی سرحدوں کو جبراً نہیں بدلا جانا چاہیے۔ یوکرین کو ہماری حمایت جاری رہے گی۔ یوکرین کو مزید مضبوط بنائے رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں، تاکہ جنگ ختم ہو اور ایک منصفانہ و دیرپا امن قائم ہو۔ ساتھ ہی بیان میں کہا گیا کہ جب تک یوکرین میں قتل عام جاری رہیں گی، ہم روس پر دباؤ بنائے رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم روس کی جنگی معیشت پر دباؤ بنانے کے لیے پابندیوں اور وسیع معاشی ترکیبوں کو تب تک مضبوط کرتے رہیں گے جب تک کہ ایک منصفانہ اور دیرپا امن قائم نہیں ہو جاتا۔

Published: undefined

دوسری جانب میٹنگ کے بعد فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا۔ پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’’الاسکا میں صدر ٹرمپ اور صدر پوتن کے درمیان ملاقات کے بعد آج صبح صدر ٹرمپ، صدر زیلنسکی اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ ایک رابطہ اجلاس منعقد ہوا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے اختتام پر ہم نے اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھی۔ ہم اس پر متفق ہیں:

  • یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے اور روس پر اس وقت تک دباؤ برقرار رکھنا ضروری ہے جب تک کہ اس کی جارحیت کی جنگ جاری رہے گی اور جب تک یوکرین کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے ایک ٹھوس اور دیرپا امن قائم نہ ہو جائے۔

  • کسی بھی پائیدار امن کے ساتھ مستحکم سیکورٹی کی گارنٹی ہونی چاہیے۔ میں اس سلسلے میں تعاون کے لیے امریکہ کے پہل کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ ہم اس پر ان کے ساتھ اور اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ہم جلد ہی دوبارہ ملاقات کریں گے، تاکہ ٹھوس پیش رفت ہو سکے۔

  • ہم اتحاد اور ذمہ داری کے جذبے سے اپنے مفادات کے دفاع کے لیے مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے۔ فرانس مکمل طور پر یوکرین کے ساتھ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined