واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ٹیرِف پالیسی کی دھمکی کے بعد برکس اتحاد ٹوٹ چکا ہے۔ برکس ایک بین الحکومتی تنظیم ہے، جس میں 10 ممالک— برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، انڈونیشیا، ایران اور متحدہ عرب امارات— شامل ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ برکس ممالک امریکی ڈالر کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اپنی ایک نئی کرنسی متعارف کرانا چاہتے تھے۔ تاہم، جب انہوں نے اس بارے میں سنا تو فوراً یہ فیصلہ کیا کہ اگر برکس میں شامل کوئی بھی ملک امریکی ڈالر کے خاتمے کی بات کرے گا تو اس پر 150 فیصد ٹیرف عائد کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہمیں برکس ممالک سے کوئی سامان نہیں چاہیے۔ اگر وہ امریکی ڈالر کو کسی اور کرنسی سے بدلنے کی کوشش کریں گے تو ہم ان پر بھاری ٹیرف عائد کر دیں گے۔ اب برکس ٹوٹ چکا ہے اور اس کا کوئی وجود نہیں رہا۔‘‘ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے اس فیصلے کے بعد سے برکس کے بارے میں کوئی خاص بات نہیں سنی گئی اور یہ اتحاد بکھر گیا ہے۔
2023 میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے برکس اجلاس کے دوران کہا تھا کہ اس تنظیم کو قومی کرنسیوں میں لین دین کو فروغ دینا چاہیے اور بینکاری نظام میں تعاون بڑھانا چاہیے۔ ان کا مقصد تھا کہ برکس ممالک امریکی ڈالر پر انحصار کم کریں اور خودمختار مالیاتی نظام اپنائیں۔
Published: undefined
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ڈونالڈ ٹرمپ نے برکس کو دھمکی دی ہو۔ امریکی صدر بننے سے قبل بھی وہ برکس کے خلاف سخت اقدامات کی بات کر چکے ہیں۔ 13 فروری کو بھی انہوں نے کہا تھا کہ اگر برکس ممالک امریکی ڈالر کو کسی متبادل کرنسی سے بدلنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں امریکہ سے 100 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا اور امریکہ ان کے ساتھ تجارت نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کے اس دعوے پر ابھی تک برکس ممالک کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، اگر ان کا دعویٰ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ بین الاقوامی تجارت اور معاشی تعلقات کے لیے ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برکس ممالک اب بھی مختلف سطحوں پر تعاون کر رہے ہیں اور اس اتحاد کا باضابطہ خاتمہ نہیں ہوا۔ تاہم، امریکہ کی جانب سے سخت اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے برکس کی سرگرمیوں پر اثر ضرور پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined