امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے اپنا جوہری پروگرام بند نہیں کیا تو امریکہ فوجی کارروائی کرے گا۔ بدھ، 9 اپریل کو دیے گئے اس بیان میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ ممکنہ فوجی کارروائی میں اسرائیل کا کردار نہایت اہم ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اگر ایران اپنے عزائم سے باز نہیں آتا تو کارروائی ناگزیر ہوگی۔
یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کے اس بیان کو اسرائیل کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
حال ہی میں صدر ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے ایران سے کہا تھا کہ وہ جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے نئے معاہدے پر بات کرے۔ ٹرمپ نے براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی لیکن ایران نے اسے مسترد کر دیا۔ ایران نے کہا کہ وہ امریکہ سے صرف تیسرے ملک کی ثالثی میں بات کرنے کو تیار ہے، جبکہ ٹرمپ کسی بھی تیسرے ملک کی شمولیت کے خلاف ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل دونوں کو شبہ ہے کہ ایران اپنے سویلین جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار تیار کر رہا ہے۔ اسرائیل کی ایران سے ناراضگی کی ایک بڑی وجہ یمن کے حوثی باغی بھی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایران ان باغیوں کی مدد کر رہا ہے، جو بحر احمر میں امریکہ اور اسرائیل کے جنگی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
حوثیوں کی کارروائیوں کے باعث امریکہ، اسرائیل اور دیگر مغربی ممالک کے کارگو اور آئل ٹینکرز نے سرخ سمندر کے راستے نقل و حمل بند کر دی ہے۔ اس سے مغربی ممالک کو نہ صرف معاشی نقصان ہو رہا ہے بلکہ سمندری تجارت کا خرچ بھی بڑھ گیا ہے، کیونکہ اب بحری جہازوں کو جنوبی افریقہ کے ساحل کے قریب ’کیپ آف گڈ ہوپ‘ کے طویل راستے سے گزرنا پڑ رہا ہے۔
ایران اس صورتحال میں چین اور روس کے ساتھ اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات سے پر امید ہے۔ گزشتہ ماہ ایران، چین اور روس کی بحری افواج نے بحیرہ عرب میں مشترکہ جنگی مشقیں کیں، جنہیں امریکہ اور اسرائیل کی ممکنہ جارحیت کا جواب سمجھا جا رہا ہے۔ اس اتحاد سے ایران کو یہ پیغام دینے میں مدد ملی ہے کہ وہ تنہا نہیں، اور اس کے پاس طاقتور اتحادی موجود ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined