ایئر ڈیفنس سسٹم، تصویر سوشل میڈیا
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی جاری ہے، لیکن ’جنگ 2.0‘ کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی وقت جنگ کا دوسرا دور شروع ہو سکتا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ حملہ اسرائیل نہیں بلکہ ایران کر سکتا ہے۔ ایران کے اس حملے کا سبب وہ دھماکے بنیں گے جو ایرانی شہروں میں گزشتہ 6 دنوں سے لگاتار ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں ہو رہے دھماکوں کو ایران جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔ ایرانی حملے کا اندیشہ اس لیے بھی بڑھ گیا ہے، کیونکہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی فوج نے گزشتہ جنگ سے سبق لیتے ہوئے اپنی کمزوریوں کو بہت حد تک دور کر لیا ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت وَرش‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے بوشہر میں لگاتار آسمان میں کچھ نامعلوم شئے دکھائی دے رہی ہیں۔ نتیجہ کار ایرانی ڈیفنس سسٹم فعال ہو چکا ہے۔ ایئر ڈیفنس نے کئی انٹرسپٹر میزائلیں فائر بھی کی ہیں۔ تہران میں کچھ دھماکوں کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے۔ ایک رہائشی علاقہ میں بھی دھماکہ سے عمارت میں آگ لگ گئی ہے۔ جنگ بندی کے باوجود اس طرح کے حملے لگاتار ہو رہے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک ایران کی طرف سے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بھی مصدقہ نہیں ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی ہی طرف سے کیے جا رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ایران کی طرف سے ان دھماکوں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن ایران کی طرف سے طاری سناٹے کو کسی بڑے طوفان کا اشارہ بھی تصور کیا جا سکتا ہے۔ یعنی ایران کبھی بھی ان دھماکوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی بتا کر اسرائیل پر بڑا حملہ کر سکتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ دنیا کی کئی خفیہ ایجنسیوں نے اس بات کی رپورٹ دی ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی وقت جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ گزشتہ جنگ سے سبق لیتے ہوئے ایران اپنے دوست ممالک روس اور چین کی مدد سے اپنی کمزوری دور کر رہا ہے۔ انہی دونوں ممالک کی مدد سے وہ اپنی فوجی طاقت بھی بڑھا رہا ہے۔ ایرانی فوج کی جو چند کمزوریاں ہیں، وہ جیسے ہی دور ہوں گی، اسرائیل پر حملہ ہو سکتا ہے۔ یہ حملہ ’ایران-اسرائیل جنگ 2.0‘ ہوگا، اور اس کا انجام کیا ہوگا، یہ بتانا ممکن نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined