عالمی خبریں

غزہ میں فوری جنگ بندی کی اقوام متحدہ کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، امریکہ کے ویٹو کے باعث مسترد

امریکہ نے جمعہ کے روز جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد پر امریکہ نے ویٹو کر دیا اور یہ منظور نہ ہو سکی

<div class="paragraphs"><p>غزہ پر اسرائیلی حملہ / Getty Images</p></div>

غزہ پر اسرائیلی حملہ / Getty Images

 
Anadolu Agency

نئی دہلی: اسرائیل اور غزہ جنگ کو دو ماہ گزر چکے ہیں لیکن اب تک مستقل جنگ بندی کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ اطلاعات کے مطابق غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 300 افراد جان بحق ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا، غزہ میں مسلسل جنگ بندی کے مطالبات جاری ہیں۔ امریکہ نے جمعہ کے روز جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی اسی طرح کی کوشش ناکام بنا دی۔ اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد پر امریکہ نے ویٹو کر دیا اور یہ منظور نہ ہو سکی۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 13 رکن ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے بعد یہودی ملک نے حماس کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں اپنے حملے جاری رکھے ہیں۔ امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کا استعمال کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ، ’’حماس کی طرف سے کی جانے والی بربریت کبھی بھی فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز نہیں بن سکتی۔‘‘

Published: undefined

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق فلسطینی علاقوں میں لڑائی میں اب تک 17487 افراد جان بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 افراد کو ہلاک کیا جب کہ 200 سے زائد کو یرغمال بنایا۔ اسرائیل نے غزہ کے ایک وسیع علاقے کو بنجر زمین میں تبدیل کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 80 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور لوگوں کو خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا، ’’لوگ خود کو گرم رکھنے یا کھانا پکانے کے لیے لکڑیاں حاصل کرنے کے لیے ٹیلی فون کے کھمبے کاٹنا شروع کر رہے ہیں۔‘‘ دریں اثنا، ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا کہ سلامتی کونسل ’جاری نسل کشی میں شریک تھی۔‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined