دوسانبے: چینی صدرشی جن پنگ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کو مزید کھلے پن اور جامع حکومت کےقیام کی طرف بڑھنے دیا جائے اور اعتدال پسندانہ داخلہ اور خارجہ پالیسیاں اپنائی جائیں۔
Published: undefined
جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے رہ نماؤں کے اجلاس میں شی جن پنگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں "متعلقہ فریقوں" کو دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ بیجنگ کابل کو اپنی استطاعت کے مطابق مزید مدد فراہم کرے گا۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک کو افغانستان کے مستقبل کی ترقی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں کیونکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان ایسے حالات میں چھوڑا کہ طالبان کے لیے کابل کے اقتدار پرقبضے کے دروازے کھل گئے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں روسی صدر ولادی میر پوتین نے زور دیا کہ طالبان کی عبوری حکومت تمام طبقات کی نمائندہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو جامع نہیں کہا جاسکتا لیکن ہمیں طالبان کے ساتھ کام کرنے اور ان سے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان کے فنڈز کو آہستہ آہستہ بحال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
روسی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان اب افغانستان کے تقریبا تمام علاقوں پر قابض ہیں۔ صدر پوتین کا کہنا تھا کہ طالبان کو انہیں امن ، سماجی زندگی کو معمول پر لانے اورتحفظ کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے موقع دینے اوران کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کابل کے ساتھ مذاکرات کے لیے روس ، چین ، پاکستان اور امریکا پر مشتمل گروپ کی شکل میں کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے "شنگھائی تعاون تنظیم" اور افغانستان کے مابین مشترکہ ورکنگ گروپ کے کام کو دوبارہ شروع کرنے کے امکان پر غور کر نے کی تجویز دی۔ صدر پوتین نے خبردار کیا کہ افغانستان میں جاری پیش رفت کسی بدامنی کی شکل میں تبدیل ہوئی تو خطے کے دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined