عالمی خبریں

طالبان کا امریکہ پر افغان امن مذاکرات روکنے کا الزام

طالبان ذرائع نے اے ایف پی کو گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ انہوں نے مختصر 7 سے 10 روز کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے تاکہ معاہدہ ہوسکے تاہم اس پیشکش کے حوالے سے دونوں جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کابل: افغان طالبان نے سوشل میڈیا پر واشنگٹن پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ امریکہ نے انخلا کے حوالہ سے مذاکرات کو روک دیا ہے جس سے افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہونا تھا۔

Published: undefined

عالمی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق واشنگٹن اور طالبان اب بھی ایک ممکنہ معاہدے کے گرد گھوم رہے ہیں جس میں دیکھا جائے گا کہ امریکی افواج ضمانتوں کے عوض افغانستان سے نکلنا شروع کریں گے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں کسی معاہدے تک پہنچنے میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے جس سے طالبان کو وائٹ ہاؤس پر الزام تراشی کا موقع ملا اور ان کے مطابق امریکا معاہدے کے لئے اپنے مطالبات فہرست کو بڑھا رہا ہے۔

Published: undefined

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ میں کہا کہ طالبان معاہدے کا ارادہ اور صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ، متعدد امریکی مطالبات اور امریکہ اور کابل حکام کے درمیان جھگڑے سے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچا ہے، اسٹیٹ سکریٹری پومپیو کو الزام تراشی سے باز آنا چاہیے، ہمارا موقف اصولی ہے، ان کی طرح نہیں‘‘۔

Published: undefined

طالبان کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل سکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’’طالبان تشدد کو کم کرنے کے اپنے ارادوں اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں تاکہ ازبکستان میں وسطی ایشیائی حکام کی ملاقات کے دوران معاہدہ ہوسکے‘‘۔ طالبان ذرائع نے اے ایف پی کو گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ انہوں نے مختصر 7 سے 10 روز کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے تاکہ معاہدہ ہوسکے تاہم اس پیشکش کے حوالے سے دونوں جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ یہ ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیا جب طالبان سے مذاکرات کی قیادت کرنے والے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے نئی سفارتکاری کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا تھا اور دونوں ممالک کے حکام کو مذاکرات کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔

Published: undefined

حالیہ ہفتوں میں امریکا نے مذاکرات کے حوالے سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ طالبان نے زور دیا ہے کہ وہ لڑائی کم کرکے بات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ ایک سال سے مذاکرات جاری ہیں اور یہ مذاکرات ستمبر 2019 میں نتیجہ خیز ثابت ہونے کے انتہائی قریب تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے تشدد کو جواز بناتے ہوئے اس مرحلہ کو 'مردہ‘ قرار دے دیا تھا۔

Published: undefined

بعد ازاں دسمبر کے مہینے میں دوحہ میں دوبارہ مذاکرات کا آغاز ہوا تھا جو افغانستان میں امریکی بیس بٹگرام کے نزدیک حالیہ حملہ کے بعد دوبارہ رک گیا۔ جہاں دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں وہیں ملک میں پرتشدد حملوں میں بھی اضافہ سامنے آیا ہے۔ امریکی حکومت کے نگراں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال 2019 کے آخری تین مہینوں میں جھڑپوں کی تعداد نے ریکارڈ سطح کو پار کر لیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined