ایک سال کی طویل جنگ کے بعد بھی غزہ کو حاصل کرنے میں ناکام اسرائیلی افواج نے اب اپنی پوری توجہ مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کی بستیوں پر مرکوز کر دی ہے۔ غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کے بعد اسرائیل میں بنجامن نیتن یاہو کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غزہ جنگ بندی کے بعد اسرائیلی افواج مغربی کنارے میں ٹینک، بلڈوزر اور دیگر مہلک ہتھیاروں کے ساتھ داخل ہو چکی ہے اور مسلسل گھروں اور دیگر ڈھانچوں کو نیست و نابود کر رہی ہے۔ اسرائیلی افواج کی اس انسانیت سوز کارروائی کی وجہ سے مغربی کنارے میں واقع جنین پناہ گزین کیمپ اور تلکرم شہر سے تقریباً 40 ہزار فسلطینیوں کو مجبوراً اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔ خالی ہونے والی بستیوں پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا ہے اور وہاں موجود پانی، سڑک اور دیگر بنیادی سہولیات کو برباد کر رہی ہے۔
Published: undefined
واضح ہو کہ اسرائیلی افواج کے غزہ شہر سے انخلاء کے بعد شہر ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کیونکہ اسرائیل نے جنگ کے دوران زیادہ تر رہائشی مکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے پورا شہر کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔ غزہ کے لوگ ابھی خیموں میں زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔ کھانا، پانی اور دوائیوں جیسی روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کے لیے بھی بیرونی امداد پر منحصر ہیں۔ اب اسرائیلی افواج کچھ ایسی ہی حالت مقبوضہ مغربی کنارے کا کرنے والی ہے۔ جینن میونسپلٹی کے ترجمان بشیر نے شمالی غزہ میں پناہ گزین کیمپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جینن میں جو کچھ ہوا، وہ جبالیہ میں ہوا تھا۔ اس پناہ گزین کیمپ کو اسرائیلی افواج نے ہفتوں کی شدید لڑائی کے بعد خالی کرا دیا ہے اور کیمپ اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔‘‘
Published: undefined
جینن اور تلکرم میں داخل ہونے والی اسرائیلی افواج کو مزاحمت کاروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حوالے سے اسرائیلی ’چینل 14‘ نے اطلاع دی ہے کہ افواج اور خفیہ افسران جینن اور تلکرم میں سڑکیں بنا رہی ہیں تاکہ فوج کی آمد و رفت کو آسان بنایا جا سکے اور مزاحمتی جنگجوؤں کو دھماکہ خیز مواد نصب کرنے سے روکا جا سکے۔ ایک سینئر اسرائیلی فوجی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ ’’فوج کم از کم رواں سال کے آخر تک اس علاقے میں رہنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جینن، تلکرم اور نور شمس سے 40 ہزار فلسطینی شہری پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں اور ان علاقوں میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کی کارروائیاں روک دی گئی ہیں۔ حماس نے اسرائیل کی فوجی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’40 ہزار سے زائد فسلطینیوں کو جبراً بے گھر کیا گیا، اس کے لیے ایک متحدہ مزاحمتی محاذ کی ضرورت ہے۔‘‘ علاوہ ازیں حماس نے کہا کہ ’’فلسطینی مزاحمت کار بدستور متحرک ہے اور ان اسرائیلی منصوبوں کا مقابلہ کر نے کے لیے پُرعزم ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined