عالمی خبریں

’ہم اقتدار کا لطف لینے نہیں آئے، 6 ماہ میں نئی پارلیمنٹ کو ذمہ داری سونپ دیں گے‘، سوشیلا کارکی کا اعلان

نیپال کی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی نے کہا کہ ان کی حکومت اقتدار کا ذائقہ چکھنے نہیں آئی۔ وہ صرف 6 ماہ تک عہدے پر رہیں گی اور نئی پارلیمنٹ کو ذمہ داری منتقل کر دیں گی

<div class="paragraphs"><p>نیپال کی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی / آئی اے این ایس</p></div>

نیپال کی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی / آئی اے این ایس

 
IANS

کھٹمنڈو: نیپال کی نئی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں واضح کیا کہ ان کی حکومت اقتدار کے مزے لینے نہیں بلکہ ذمہ داری پوری کرنے کے لیے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم 6 ماہ سے زیادہ اقتدار میں نہیں رہیں گے اور نئی منتخب پارلیمنٹ کے قیام کے بعد اقتدار اس کے حوالے کر دیا جائے گا۔

سوشیلا کارکی اتوار کو کھٹمنڈو کے سنگھ دربار پہنچی جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا۔ اس موقع پر نیپالی آرمی کے سربراہ بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہم یہاں اقتدار کا ذائقہ چکھنے نہیں آئے۔ ہماری حکومت صرف عبوری مدت کے لیے ہے، تاکہ ملک میں امن قائم ہو اور آئندہ انتخابات تک حالات کو سنبھالا جا سکے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ پرتشدد مظاہروں اور سرکاری دفاتر کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی تحقیقات ضرور ہوں گی اور اس سلسلے میں کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے تعاون کے بغیر حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتی۔

نئی عبوری حکومت سے خاص طور پر نوجوانوں کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ سابق جج ہونے کے باعث کارکی شفافیت اور انصاف پر مبنی نظام کی بحالی کی طرف قدم بڑھا سکتی ہیں۔ ایک مقامی نوجوان سنتوش نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ چھوٹے سے چھوٹے کام کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی تھی، جبکہ بڑے لیڈروں کے کام فوری نمٹ جاتے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ تبدیلی ضروری تھی۔ امید ہے اب نظام بہتر ہوگا۔‘‘

Published: undefined

اسی طرح ایک اور شہری تھاپا نے کہا کہ نیپال میں صنعت، معیاری تعلیم اور روزگار کے مواقع کی کمی سب سے بڑی مشکلات ہیں۔ ان کے مطابق، نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور اسی لیے وہ نئے قیادت سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں۔

عبوری حکومت کے قیام کے بعد حالات معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ تقریباً پانچ دن کے بعد ہند-نیپال سرحد عام لوگوں کے لیے کھول دی گئی ہے۔ اب چھوٹے وہیکل رکھنے والے افراد آدھار کارڈ دکھا کر سرحد پار کر سکتے ہیں، تاہم بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت فی الحال بند ہے کیونکہ کسٹمز دفتر کو مظاہرین نے نذر آتش کر دیا تھا، جس سے سرکاری ریکارڈ اور ٹیکس وصولی کا نظام متاثر ہوا ہے۔ل ،،

Published: undefined

حالیہ مظاہروں اور تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 61 تک پہنچ گئی ہے۔ آج صبح کھٹمنڈو کے بودھ اکثرتی علاقے میں واقع ایک سپر اسٹور سے چھ لاشیں برآمد ہوئیں جس کے بعد فضا مزید سوگوار ہو گئی۔ تاہم عام شہریوں کا کہنا ہے کہ صورتحال آہستہ آہستہ سنبھلتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ کم از کم لوگوں کو ایک بار پھر سرحد پار کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined