نیپال: اقتدار سنبھالتے ہی ایکشن میں سوشیلا کارکی، کے پی شرما اولی کے خلاف ایف آئی آر درج

نیپال کی پہلی خاتون عبوری وزیراعظم سوشیلا کارکی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 8 ستمبر کو مظاہرین پر پولیس کارروائی کے سلسلے میں سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کھٹمنڈو: سوشیلا کارکی نے نیپال کی عبوری وزیراعظم کے طور پر اقتدار سنبھالنے کے محض چند گھنٹوں کے اندر ہی قدم اٹھاتے ہوئے سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی کے خلاف 8 ستمبر کو مظاہرین پر مبینہ پولیس کریک ڈاؤن کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ اقدام اس بات کی غمازی ہے کہ نئے دور حکومت نے طاقت کے ناجائز استعمال، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور احتساب کے مطالبات کو اولین ترجیح دے رکھا ہے۔ جین زی کی قیادت میں نوجوانوں کے احتجاج نے ملک میں سیاسی صورتِ حال بدل دی۔ مظاہروں کے دوران سڑکوں پر بڑے پیمانے پر پتھراؤ اور تصادم کی اطلاعات بھی آئیں، جب کہ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں متعدد زخمی اور گرفتار ہونے والوں کی بھی رپورٹس سامنے آئیں۔

دباؤ کے باعث 9 ستمبر کو کے پی شرما اولی نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، حالانکہ انہوں نے جولائی 2024 میں ہی عہدہ سنبھالے تھا۔ عبوری وزیراعظم سوشیلا کارکی جس پس منظر کے ساتھ آئیں وہ عدالتی تجربے اور بدعنوانی کے خلاف ان کے فیصلوں کی بدولت عوام میں باوقار سمجھی جاتی ہیں۔ کارکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت قانون کی حکمرانی، شفافیت اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کو اولین ترجیح دے گی۔

کارکی کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ کابینہ کے توسیع پر جلد فیصلہ کریں گی اور ایسے اراکین کو شامل کریں گی جو مختلف علاقائی، نسلی اور سماجی شعبوں کی نمائندگی کریں تاکہ عبوری حکومت کو وسیع عوامی تائید ملے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کے لئے شدید چیلنج یہ ہوگا کہ وہ استحکام بحال کرے اور آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے لئے موزوں فضا تیار کرے۔


کھٹمنڈو میں عارضی طور پر نافذ کرفیو میں کچھ نرمی آئی ہے مگر سیکورٹی فورسز کی موجودگی برقرار ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی برادری نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات شفاف ہوں اور اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔

کارکی کی زیر قیادت نئی انتظامیہ کی پہلی کاروائیاں آئندہ کئی دنوں میں ملک کے سیاسی مستقبل کی سمت متعین کریں گی۔ اگر وہ وعدے پورے کر سکیں تو یہ دور نیپال میں احتساب اور شفافیت کے نقطہ عطف کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر سیاسی اختلافات اور احتجاج جاری رہنے کا خدشہ برقرار رہے گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ فوج اور سویلین انتظامیہ کے درمیان تعاون ضروری ہوگا تاکہ عبوری مدت میں آئینی تقاضے پورے کیے جا سکیں اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ کھٹمنڈو سے رپورٹنگ کرتے ہوئے واضح ہے کہ سوشیلا کارکی کے اقدامات نے امید اور تناؤ دونوں کی لہر پیدا کر دی ہے؛ اب نگاہیں اس بات پر ہیں کہ آئندہ چند روز میں ان کی حکومت کس سمت میں پائلٹ کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔