عالمی خبریں

ترکی کے لیے ’زندگی اور موت‘ کا مسئلہ بنے ایس-400 میزائل کیا ہیں؟

ترکی نیٹو کا وہ واحد رکن ملک ہوگا، جو روس کا جدید دفاعی میزائل سسٹم استعمال کرے گا۔ لیکن اس میزائل سسٹم میں ایسی کونسی خاص بات ہے کہ ترکی امریکا سے ٹکر لینے کے لیے تیار ہے؟ تفصیلات جانیے اس رپورٹ میں!

ترکی کے لیے ’زندگی اور موت‘ کا مسئلہ بنے ایس۔400 میزائل کیا ہیں؟
ترکی کے لیے ’زندگی اور موت‘ کا مسئلہ بنے ایس۔400 میزائل کیا ہیں؟ 

امریکا کی شدید مخالفت کے باوجود روس نے گزشتہ جمعے سے ترکی کو ایس۔400 دفاعی میزائلوں کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ امریکا کو خدشہ ہے کہ اگر ترکی نے ففتھ جنریشن امریکی جنگی طیاروں ایف۔35 کے ساتھ ان روسی دفاعی میزائلوں کو استعمال کیا تو روس امریکی جنگی جہازوں سے متعلق خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ امریکا نے ترکی کو دھمکی دی تھی کہ اگر یہ میزائل خریدے تو اس کے خلاف پابندیاں عائد کر دی جائیں گی لیکن ترکی نے اس دھمکی کو نظرانداز کر دیا ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

روسی ساختہ ایس۔400 میزائل جہاز شکن میزائل ہیں، جو چار سو کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ستائیس کلومیٹر تک کی بلندی پر پرواز کرنے والے طیارے بھی اس کی رینج میں ہوتے ہیں۔ روس نے یہ دفاعی میزائل سسٹم سن دو ہزار سترہ میں متعارف کروایا تھا۔ اس میزائل سسٹم کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ ایک موبائل سسٹم ہے، جسے گاڑیوں کے ذریعے کسی بھی علاقے تک لے جایا جا سکتا ہے اور ایک ہی وقت میں متعدد میزائلوں کو لانچ کیا جا سکتا ہے۔ روس ان میزائلوں کو فضائی دفاعی نظام کا ایک مرکزی جزو قرار دیتا ہے اور روسی فوج نے انہیں کریمیا، کیلنن گراڈ اوبلاست اور شام میں تعینات کر رکھا ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

اس دفاعی میزائل نظام کو روس کی سرکاری اسلحہ ساز کمپنی 'الماز انتی‘ نے تیار کیا ہے اور یوکرائن میں روسی مداخلت کی وجہ سے یورپی یونین اور امریکا نے اس کمپنی کے خلاف پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

ایس۔400 میزائلوں کو جنگی طیارے، کروز میزائل، بیلیسٹک میزائل اور ڈرون طیاروں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ روسی میڈیا کے مطابق یہ دفاعی میزائل فرانس اور امریکا کے اپنے تیار کردہ دفاعی میزائل سسٹم سے بھی کہیں بہتر ہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

برمنگھم یونیورسٹی سے وابستہ برطانوی فوجی امور کے ماہر رچرڈ کونولی کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس اور اس سے پہلے سوویت یونین ہمیشہ ہی میزائل ٹیکنالوجی میں سر فہرست رہے ہیں، '' اس کی وجہ امریکا اور مغرب کی طرف سے بہتر ہوائی جہازوں کی پیداوار تھی۔‘‘

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

ایس۔400 ایک لچکدار نظام ہے اور اس کے ذریعے کئی اقسام کے راکٹ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ رچرڈ کونولی کے مطابق جنگی میدان کے باہر بھی یہ بہت فائدہ مند ہیں اور یہ امریکی دفاعی نظام 'پیٹریاٹ ٹو‘ سے دو گنا سستے ہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

امریکا کے لیے پیغام

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

اطلاعات کے مطابق ترکی نے یہ روسی دفاعی میزائل سسٹم دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر میں خریدا ہے۔ ترکی کے اس فیصلے کے پیچھے سیاسی محرکات بھی کارفرما ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر انقرہ حکومت سمجھتی ہے کہ یہ میزائل امریکی جہازوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ رچرڈ کونولی کے مطابق سن دو ہزار سولہ کی ترک فوجی بغاوت کے دوران صدارتی جہاز کا پیچھا باغی فوجیوں کے امریکی ساختہ ایف سولہ جنگی طیاروں نے ہی کیا تھا۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

ماسکو کے فوجی ماہر الیگزانڈر گولز کا بھی یہی خیال ہے کہ روسی ساختہ ایس۔400 دفاعی میزائل سسٹم کی خریداری ایک 'سیاسی فیصلہ‘ ہے۔ ان کے مطابق ترکی امریکا اور اپنے مغربی اتحادیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ اپنی دفاعی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

ترکی ابھی تک دنیا کا ایسا دوسرا ملک ہے، جسے چین کے بعد یہ روسی دفاعی میزائل نظام فراہم کیا جا رہا ہے۔ چین کو اس میزائل سسٹم کی فروخت کی خوشی اس وقت مدھم پڑ گئی تھی، جب سن دو ہزار سترہ میں یہ میزائل لے جانے والے بحری جہاز کو ایک حادثہ پیش آیا تھا۔ شدید طوفان کی وجہ سے بحری جہاز پر لدھے راکٹوں کو نقصان پہنچا تھا لیکن بعدازاں روس نے ان راکٹوں کا ازالہ کر دیا تھا۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

بھارت نے بھی روس سے پانچ ارب ڈالر کا ایک معاہدہ کر رکھا ہے اور ان میزائلوں کی ڈیلیوری کے انتظار میں ہے جبکہ چند خلیجی ممالک نے بھی ان روسی دفاعی میزائلوں کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

تاہم ماہرین اس دفاعی نظام کے حوالے سے خبردار بھی کرتے ہیں۔ شام میں اس دفاعی میزائل سسٹم کی تعیناتی کے باوجود ابھی تک کسی جنگ میں ان کا تجربہ نہیں کیا گیا۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں امریکا نے شام میں متعدد ٹھکانوں کو ٹوم ہاک کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔ اس وقت روس ان کا استعمال کر سکتا تھا لیکن صدر پوٹن نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔ دوسری جانب امریکا اپنے پیٹریاٹ دفاعی میزائلوں کو انیس سو اکانوے کی خلیجی جنگ میں استعمال کر چکا ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

ایس چار سو میزائل سسٹم کو دشمن کے فضائی حملوں سے بچانے کے لیے روس ایک دوسرا درمیانے درجے کا دفاعی نظام 'پینٹسر ایس ون‘ استعمال کرتا ہے۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا ترکی یہ نظام بھی روس سے خریدے گا۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

ترکی کو روس سے یہ امید بھی ہے کہ وہ اسے اس دفاعی میزائلوں کی ٹیکنالوجی تک کچھ رسائی فراہم کرے گا۔ اطلاعات کے مطابقایس۔400 کے متعدد پرزے ترک سرزمین پر تیار کیے جائیں گے۔ لیکن ماسکو کے فوجی ماہر الیگزانڈر گولز کے مطابق یہ بس ''علامتی پرزے ہوں گے۔ تین اقسام کے نٹ اینڈ بولٹ ترکی میں تیار ہوں گے۔‘‘ روسی ذرائع کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ترکی نے ایس۔400 نظام کے الیکڑانک کوڈز اور سیٹنگز تک رسائی حاصل کرنے کی گزارش کی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

نئی جنریشن کے روسی میزائل

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

دوسری جانب روس اس دفاعی میزائل نظام کی اگلی نسل S-500 تیار کرنے کے بالکل قریب ہے۔ اطلاعات کے مطابق سن دو ہزار بیس میں اس منصوبے پر سے پردہ اٹھا دیا جائے گا۔ روسی حکام کے مطابق ایس-500 کی رینج کہیں زیادہ ہو گی اور وہ نچلی سطح میں گردش کرنے والے مصنوعی سیاروں تک کو بھی مار گرانے کی صلاحیت رکھتا ہو گا۔ ترکی اس نئے روسی دفاعی میزائل سسٹم کی تیاری میں بھی ترکی روس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 7:10 AM IST