
تصویر @ZelenskyyUa
امریکہ سمیت کئی ممالک کی مداخلت کے باوجود روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ تین سال سے جنگ جاری ہے۔ دونوں ممالک کی فوجیں ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس دوران تازہ واقعہ میں روس نے جمعہ کی رات سے ہفتہ کی صبح تک ڈرونز اور میزائلوں سے بھیانک حملے کئے۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے’ روئٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق روسی حملے میں یوکرین کے دو نیوکلیئر پاور پلانٹس’کمیلنیٹسکی‘ اور ’ریونے‘ کو بجلی سپلائی کرنے والے سب اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں کم از کم 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ڈنیپر شہر میں ایک رہائشی عمارت پر ڈرون کے ٹکرانے سے 3 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ زپوریزہیا میں 3 اورخارکیف میں ایک ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
Published: undefined
وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو نے کہا کہ حملوں سے خارکیف، پولٹاوا اور کیف کے علاقوں میں توانائی تنصیبات کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ہزاروں گھر بجلی اور پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔ پولٹاوا کے حکام نے کہا کہ وہ پانی سپلائی کرنے کے لیے پاور جنریٹرز پر انحصار کر رہے ہیں۔ سرکاری بجلی کمپنی ’تسین ٹرینرگو‘ نے اس حملے کو فروری 2022 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سب سے بڑا حملہ قرار دیا۔ کمپنی نے کہا کہ دشمن ملک نے بیک وقت اس کی تمام پیداواری صلاحیتوں پر حملہ کیا۔ کمپنی نے کہا کہ ہمارے پلانٹس میں آگ لگی ہوئی ہے۔ بجلی کی پیداوار صفر پر آ گئی ہے۔
Published: undefined
اس دوران وزیر خارجہ آندرے تسبیہا نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے چین اور ہندوستان سے اپیل کی کہ وہ روس پر ایسے حملوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں، جو کسی بھی وقت تباہ کن ایٹمی حادثے کا باعث بن سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ روس نے اس سے قبل زپوریزہیا جوہری پلانٹ کے قریب فائرنگ کی تھی جس سے یورپ میں تابکاری کا خطرہ پیدا ہوا تھا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ روسی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ یہ حملے روس کے اندر کیف کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ روس نے ہتھیاروں کی پیداواری تنصیبات، گیس اور توانائی تنصیبات پر طویل فاصلے کے فضائی، زمینی اور سمندری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined