افغان پناہ گزین / Getty Images
اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے افغان پناہ گزینوں کی فوری مدد کی اپیل کی ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو ایران اور پاکستان سے واپس افغانستان آ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ، روزا اوتنبائیوا نے کہا کہ افغانستان، جو اس وقت خشک سالی اور شدید انسانی بحرانوں سے متاثر ہے، ان پناہ گزینوں کو اپنے وسائل سے سنبھالنے کی سکت نہیں رکھتا۔ روزا نے ایران کے ساتھ افغانستان کی سرحد پر واقع اسلام قلعہ کا دورہ کرنے کے بعد یہ بات کہی کہ روزانہ ہزاروں افغان مہاجرین ایران اور پاکستان سے واپس آ رہے ہیں، جنہیں اپنے وطن واپس آنے کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ پناہ گزین کئی دہائیوں پہلے جنگ سے بچ کر دیگر ممالک میں پناہ لینے گئے تھے، اور اب جب وہ واپس آ رہے ہیں تو یہ ان کے لیے خوشی کا موقع بننے کے بجائے ایک نیا عذاب ثابت ہو رہا ہے۔ ان مہاجرین کی حالت انتہائی ابتر ہے، کیونکہ وہ غیر محفوظ حالات میں اور غیر رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس آ رہے ہیں۔ روزا کے مطابق یہ ایک عالمی انسانی بحران ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
افغانستان میں گزشتہ برسوں کے دوران لاکھوں پناہ گزین اپنے ملک واپس آ چکے ہیں، جس سے ملکی وسائل پر اضافی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ افغانستان کی 70 فیصد آبادی پہلے ہی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور خواتین و بچوں کے لیے یہ حالات اور بھی زیادہ مشکل ہیں۔ ان پناہ گزینوں کی واپسی سے افغانستان میں معاشی، سماجی اور انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، کیونکہ امدادی وسائل میں شدید کمی ہے اور متعدد امدادی ادارے ان افراد کی مدد کے لیے ضروری اقدامات کرنے میں ناکام ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان واپس آنے والے پناہ گزینوں کو مقامی معاشرے میں ضم کرنے کے لیے ہنگامی طور پر روزگار فراہم کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر، افغانستان میں پیدا ہونے والی افراتفری اور غربت سے پناہ گزینوں کی حالت اور بھی خراب ہو سکتی ہے۔ اس ضمن میں عالمی ادارے کی خصوصی نمائندہ روزا نے عالمی برادری، ترقیاتی شراکت داروں اور خطے کی حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے لیے مزید وسائل فراہم کریں اور انہیں ان حالات میں تنہا نہ چھوڑیں۔
Published: undefined
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران اور پاکستان سے افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کی واپسی سے افغانستان میں نہ صرف انسانی بحران شدید ہو گیا ہے بلکہ خطے کے استحکام کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ گزشتہ سال، ایران اور پاکستان سے 16 لاکھ افغانوں نے افغانستان واپس آ کر ملک کے سرحدی علاقوں پر مزید دباؤ بڑھا دیا ہے، جہاں پناہ گزینوں کو سنبھالنے کی استعداد نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں غربت اور عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے، اور کئی علاقے مزید انسانی بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔
افغانستان کے لیے یو این ایچ سی آر کے نمائندے عرفات جمال کے مطابق، افغانستان واپس آنے والے پناہ گزینوں میں بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جن کی پیدائش بیرون ملک ہوئی تھی اور جنہوں نے کبھی افغانستان نہیں دیکھا۔ ان کے لیے افغانستان ایک نیا ملک ہے، جہاں زندگی گزارنا اور نئے ماحول میں خود کو ڈھالنا انتہائی مشکل ہو گا۔ خصوصی طور پر خواتین اور لڑکیوں کو اس نئے ماحول میں جینے میں بے شمار مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ افغانستان میں طالبان حکام نے خواتین کے حقوق کو سلب کر لیا ہے۔
Published: undefined
اسلام قلعہ سے روزانہ 50 ہزار افغان پناہ گزین واپس آ رہے ہیں اور ان میں سے کئی افراد تھکے ہارے، بیمار اور بے وسیلہ ہیں۔ یہ لوگ اچانک اور غیر رضاکارانہ طور پر افغانستان واپس آ رہے ہیں، جنہیں اپنے وطن میں زندگی گزارنے کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ ان میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ دونوں قسم کے پناہ گزین شامل ہیں۔ ان افراد کو افغانستان میں اپنی زندگی اور بہبود کے بارے میں گہری تشویش ہے۔
اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار ایران اور پاکستان سے متصل افغان صوبوں میں ان پناہ گزینوں کو خوراک، پانی، طبی خدمات اور دیگر ضروری امداد فراہم کر رہے ہیں، تاہم امدادی وسائل کی کمی کی وجہ سے ان کوششوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس وقت تک، افغانستان کے لیے درکار امدادی وسائل میں سے صرف 28 فیصد ہی مہیا ہو سکے ہیں۔ اقوام متحدہ کو افغانستان میں 1.7 کروڑ افراد کے لیے امداد فراہم کرنے کے لیے اس سال 2.4 ارب ڈالر درکار ہیں، لیکن اب تک اس میں صرف 22 فیصد وسائل فراہم کیے جا سکے ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے افغانستان میں خشک سالی کی صورتحال کو مزید سنگین قرار دیا ہے، جہاں 70 فیصد افغان لوگ انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، کئی سرکاری خدمات کے خاتمے اور حقوق کی پامالی نے لاکھوں افراد کو مزید مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔ عرفات جمال کے مطابق، پناہ گزینوں کی واپسی سے مقامی افراد میں مایوسی بڑھ سکتی ہے، جس کے نتیجے میں وسائل کے استعمال پر مسابقت شروع ہو سکتی ہے اور سماجی بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس پس منظر میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے افغانستان کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں افغانوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور طالبان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی جابرانہ پالیسیاں واپس لیں۔ اس قرارداد میں عالمی برادری سے یہ بھی کہا گیا کہ افغانوں کے لیے مدد کو جاری رکھا جائے اور اس میں اضافہ کیا جائے تاکہ افغانستان میں امن و سکون کی بحالی ممکن ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined