عالمی خبریں

پوتن نے ٹرمپ کو دیا جھٹکا! روس اور امریکہ کے درمیان پلوٹونیم معاہدہ منسوخ

روسی صدر ولادیمیر پون نے امریکہ کے ساتھ 2000 میں طے پائے پلوٹونیم معاہدے کو منسوخ کر دیا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب روس نے اپنی جدید ایٹمی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>ٹرمپ اور پوتن کی تصاویر</p></div>

ٹرمپ اور پوتن کی تصاویر

 

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیر، 27 اکتوبر کو امریکہ کے ساتھ طے پائے ایک اہم جوہری معاہدے کو ختم کر کے واشنگٹن کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ پوتن نے وہ معاہدہ منسوخ کر دیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک نے ایٹمی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے پلوٹونیم کو تباہ کرنے اور نئے ہتھیار نہ بنانے کا عہد کیا تھا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ اور روس کے تعلقات میں پچھلے کئی مہینوں سے شدید تناؤ پایا جا رہا ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق پوتن نے اس قانون پر دستخط کیے ہیں جسے رواں ماہ کے آغاز میں روسی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ اس معاہدے کے خاتمے کو ماہرین بین الاقوامی تعلقات میں ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔

Published: undefined

سن 2000 میں طے پانے والے ’پلوٹونیم ڈسٹرکشن ایگریمنٹ‘ کے تحت روس اور امریکہ نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ دونوں ممالک 34 ٹن ہتھیاری پلوٹونیم کو تباہ کریں گے تاکہ ایٹمی ہتھیاروں کے خطرے میں کمی لائی جا سکے۔ اکتوبر 2016 میں بھی ماسکو نے اس معاہدے کو معطل کر دیا تھا اور اب صدر پوتن نے اسے باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا ہے۔ روسی صدر کے مطابق امریکہ نے بارہا ایسے اقدامات کیے جو اس معاہدے کی روح کے خلاف تھے، اسی وجہ سے اسے برقرار رکھنا اب ممکن نہیں رہا۔

یہ فیصلہ ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب روس نے حال ہی میں اپنی جدید ترین ایٹمی صلاحیت والی بُریوِستنِک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل روایتی دفاعی نظاموں سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور انتہائی طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ اسی بنا پر ماہرین پوتن کے اس اقدام کو امریکہ کے لیے سخت پیغام کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

Published: undefined

دوسری جانب، امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین جنگ کے معاملے پر پہلے ہی روس کے خلاف ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مواقع پر روس کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے ہیں اور انہوں نے ہندوستان سے بھی کہا تھا کہ وہ ماسکو کے ساتھ تجارتی معاہدے ختم کرے لیکن نئی دہلی نے اس دباؤ کو قبول نہیں کیا۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی خطرے کی صورت میں اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا۔ پوتن نے یہ بھی واضح کیا کہ روس نے اپنے ایٹمی دستوں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ جارحیت کا فوری جواب دیا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined