ایران کے رجئی بندرگاہ پر شدید دھماکہ کے بعد کا منظر (ویڈیو گریب)
ایران کے عباس شہر واقع رجئی بندرگاہ علاقہ میں شدید دھماکہ سے خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ دھماکہ میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 400 سے زائد بتائی جا رہی ہے، حالانکہ درست اعداد و شمار سرکاری طور پر ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔ مختلف میڈیا رپورٹس میں زخمیوں کی الگ الگ تعداد بتائی گئی ہے۔ اب تک کسی کے جاں بحق ہونے کی خبر سامنے نہیں آئی ہے، لیکن ہلاکتوں کے خدشات ظاہر ضرور کیے جا رہے ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ دھماکے کی اصل وجہ اب تک سامنے نہیں آ پائی ہے۔ دھماکہ انتہائی زوردار تھا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہو رہیں تصاویر اور ویڈیوز سے اس کی شدت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
مقامی کرائسز منیجمنٹ آفیسر کے مطابق دھماکہ شہید رجئی بندر گاہ علاقے میں رکھے گئے کئی کنٹینرز کے پھٹنے سے ہوا۔ فی الحال زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کرانے کے لیے اسپتالوں میں داخل کرایا جا رہا ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، راحت کی بات یہ ہے کہ اس دھماکے سے انرجی انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ نیشنل ایرانی آئل ریفائننگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی نے ایک بیان جاری کر بتایا کہ بندر عباس کی توانائی تنصیبات پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور کام معمول کے مطابق جاری ہے۔
Published: undefined
دھماکہ اتنی شدید تھی کہ آس پاس کئی کلو میٹر تک کی عمارتوں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، دھماکے کے بعد آسمان میں مشروم کی شکل کا بادل بنتا ہوا دیکھا گیا۔ اس حادثے کے بعد بندر عباس میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور مقامی افسران حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فی الحال تحقیقاتی ایجنسیاں حملے کی وجوہات کا مختلف زاویے سے پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
رجئی بندرگاہ جہاں یہ شدید دھماکہ ہوا ہے، بنیادی طور پر کنٹینرز کی آمد و رفت کو کنٹرول کرتا ہے اور اس میں تیل کے ٹینک اور دیگر پیٹرو کیمیکل سہولیات بھی موجود ہیں۔ ایسے میں بندرگاہ کے علاقے میں اس طرح کے دھماکوں نے سیکورٹی انتظامات پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ واضح ہو کہ 2020 میں بھی اسی رجئی بندرگاہ پر سائبر حملے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بدانتظامی پھیلی تھی اور اس وقت رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ حملہ اسرائیل نے کرایا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined