تصویر سوشل میڈیا
پڑوسی ملک نیپال میں بدعنوانی سے پریشان لوگ سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں ایک بار پھر راج شاہی کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے۔ راج شاہی کی حمایت کرنے والی راشٹریہ پرجاتنتر پارٹی (آر پی پی) نے کاٹھمنڈو میں ایک ریلی نکالی۔ اس ریلی میں بڑی تعداد میں لوگ نیپال کا قومی پرچم لے کر شامل ہوئے۔
Published: undefined
وہیں سابق راجہ گیانندر سنگھ نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک بار پھر ملک کے لیے فعال کردار میں آنا چاہتے ہیں۔ وہیں وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور نیپالی کانگریس کے چیف شیر بہادر دیوبا کے مطابق نیپال کا پھر سے راج شاہی دور کی طرف لوٹنا ممکن ہی نہیں ہے۔ سی پی اے-ماؤوادی سینٹر کے چیئرمین پشپ کمل دہل پرچنڈ نے بھی کہا ہے کہ گیانندر سنگھ کو عوام کو بیوقوف بنانا چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سابق راجہ کو لگتا ہے کہ وہ بہت مشہور ہیں تو وہ اپنی ایک پارٹی بنا سکتے ہیں۔ عوام اگر موقع دے گی تو وہ پھر سے ملک کی خدمت کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
وہیں آر پی پی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نیپال کی حکومت میں بدعنوانی اپنے عروج پر ہے۔ ایسے میں جمہوریت کو ہٹا کر ایک بار پھر راج شاہی نافذ کر دینی چاہیے۔ نیپال میں 2008 تک راج شاہی کا ہی نظام تھا۔ راج شاہی ختم ہونے کے بعد کاٹھمنڈو کے رائل پیلس کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
جمعرات کو پوکھرا میں گیانندر شاہ نے سابق راجہ ویریندر شاہ کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ وہاں لوگوں نے راج شاہی کا قومی ترانہ بھی گایا۔ رپورٹس پر یقین کریں تو راج شاہی کا مطالبہ کرنے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔
Published: undefined
راج شاہی کا مطالبہ کرنے والی آر پی پی کی بات کریں تو نیپال کی پارلیمنٹ میں 275 میں پارٹی کی کُل تعداد 14 ہی ہے۔ ایسے میں اس پارٹی کی پکڑ عوام میں مضبوط نہیں کہی جا سکتی ہے۔ نیپال میں 165 چنے ہوئے رکن پارلیمنٹ ہیں اور باقی کے 110 متناسب عمل سے پارلیمنٹ بھیجے گئے ہیں۔ نیپال میں معیشت بھی بدحالی سے گزر رہی ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی نیپال کی اقتصادی مدد روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سرکار قرض کے بوجھ تلے دبی ہے اور یہ بوجھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس مالی سال میں نیپال پر باہری قرض تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے بڑھ چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined